اوسلو حملے کے پیچھے دہشت گردانہ کارروائی کا امکان ہے

گزشتہ روز اوسلو میں حملے کی جگہ کی تحقیقاتی منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز اوسلو میں حملے کی جگہ کی تحقیقاتی منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

اوسلو حملے کے پیچھے دہشت گردانہ کارروائی کا امکان ہے

گزشتہ روز اوسلو میں حملے کی جگہ کی تحقیقاتی منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز اوسلو میں حملے کی جگہ کی تحقیقاتی منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ناروے کی انٹیلی جنس سروس نے وسطی اوسلو میں ہم جنس پرستوں کے بار کے قریب ہونے والی فائرنگ کے بعد دہشت گردی کی کاروائی کے امکان کا اظہار کیا ہے جس کے نتیجے میں ہفتے کے روز طے شدہ ہم جنس پرستوں کی ریلی کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

اس حملے کے فوری بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں 3 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے ہیں اور ایجنسی کے سربراہ کے مطابق مشتبہ شخص کی تشدد اور دھمکیوں کی تاریخ ہے اور اسے 2015 سے اندرونی انٹیلی جنس کی نگرانی میں رکھا گیا ہے اور اس کی شدت پسندی سے متعلق خدشات اور انتہا پسند نیٹ ورک کے ساتھ اس کی وابستگی بھی ہے اور یاد رہے کہ یہ ساری معلومات راجر برگ نے ایک پریس بیان میں دیا ہے۔

اس سے قبل ایجنسی فرانس پریس کے مطابق اوسلو پولیس نے مشتبہ شخص کی شناخت 42 سالہ ایرانی نژاد نارویجن کے طور پر کی تھی جو پولیس کو معمولی بدکاری کے لئے بھی جانا جاتا ہے اور برگ نے نوٹ کیا ہے کہ داخلی انٹیلیجنس کو بھی اس کی ذہنی صحت سے متعلق مشکلات سے آگاہی ہے۔

ان کے وکیل جان کرسچن ایلڈن نے نارویجن نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان کے مؤکل کو ان کی ذہنی صحت کا جائزہ لینے کے لئے عدالتی نگرانی میں رکھا جائے جیسا کہ سنگین معاملات میں ہوتا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  27  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 26    جون   2022ء شمارہ نمبر[15916]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]