دبیبہ اور باشاغا نے امریکی-یورپی بیان کا خیر مقدم کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3725116/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%A8%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%BA%D8%A7-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%AE%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D9%82%D8%AF%D9%85-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
دبیبہ اور باشاغا نے امریکی-یورپی بیان کا خیر مقدم کیا ہے
مصراتہ فری زون کی تیاری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے جشن کے دوران دبیبہ کو دیکھا جا سکتا ہے (حکومت)
لیبیا میں اقتدار کے لئے دو مسابقتی حکومتوں کے سربراہان نے امریکہ کی قیادت میں پانچ مغربی ممالک کی طرف سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کی قیمت پر اس کی تشریح اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی ہے حالانکہ مشترکہ بیان سے قانونیت کے مسئلے پر تنازع حل ہوتا نہیں دکھ رہا ہے جس کے سلسلہ میں دونوں فریق رشا کشی کر رہے ہیں۔
فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے کل شام جاری ہونے والے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے عبوری "اتحاد" حکومت کے سربراہ عبد الحميد دبيبہ نے کہا ہے کہ وہ تشدد کو مسترد کرنے یا طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے یا کوئی متوازی جسم تیار کرنے کے اپنے موقف پر قائم ہیں اور انہوں نے اقوام متحدہ کے موقف کے ساتھ بیان کی مطابقت پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے جس میں سیاسی معاہدے کے فیصلوں کے مطابق لیبیا کی جماعتوں کے کام کو جاری رکھنے کے مسئلے کو حل کیا گیا ہے اور اس میں آئینی قاعدے کے مطابق انتخابات کے انعقاد کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے اور سرکاری اخراجات کے بارے میں انکشاف اور شفافیت کی پالیسی کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے اور اس کے لئے ایک واضح قومی طریقہ کار بھی موجود ہے۔(۔۔۔)
امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دیhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857556-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%82%D9%88%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A8%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%AD%D9%84%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C
کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔
امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"
کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)