الکاظمی تہران میں: ہم نے خطے میں امن پر اتفاق کیا

گزشتہ روز تہران میں رئیسی اور الکاظمی کی ملاقات کی ایرانی ایوان صدر کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر
گزشتہ روز تہران میں رئیسی اور الکاظمی کی ملاقات کی ایرانی ایوان صدر کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر
TT

الکاظمی تہران میں: ہم نے خطے میں امن پر اتفاق کیا

گزشتہ روز تہران میں رئیسی اور الکاظمی کی ملاقات کی ایرانی ایوان صدر کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر
گزشتہ روز تہران میں رئیسی اور الکاظمی کی ملاقات کی ایرانی ایوان صدر کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر

عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے کل اعلان کیا کہ انہوں نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ "مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے کوشش" پر اتفاق کیا ہے۔
الکاظمی سعودی عرب کے دورے کے بعد کل ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں تہران پہنچے جس میں سیاسی اور اقتصادی حکام شامل تھےتاکہ علاقائی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
الکاظمی نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے "خطے کو پرسکون کرنے" اور اس میں استحکام و سکون لانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، جیسا کہ "رائٹرز" ايجنسی  نے رپورٹ کیا ہے۔
عراقی نيوز ایجنسی نے الکاظمی کے حوالے سے کہا ہے کہ "ملاقات کے دوران یمن میں جنگ بندی کی حمایت اور اس میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو تقویت دینے پر زور دیا گیا، نیز اس بات پر زور دیا گیا کہ بحران کا ايسا پرامن حل تلاش کیا جائے جو یمنیوں کی اندرونی مرضی سے پیدا ہو۔"(...)

پیر-28 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 27 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15917)

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]