اردنی فرمان روا اور عباس نے امن کے مواقعوں پر تبادلہ خیال کیا

اردنی فرمان روا  نے گزشتہ روز عمان کے الحسینیہ محل میں فلسطینی صدر کا خير مقدم کیا (ا ف ب)
اردنی فرمان روا نے گزشتہ روز عمان کے الحسینیہ محل میں فلسطینی صدر کا خير مقدم کیا (ا ف ب)
TT

اردنی فرمان روا اور عباس نے امن کے مواقعوں پر تبادلہ خیال کیا

اردنی فرمان روا  نے گزشتہ روز عمان کے الحسینیہ محل میں فلسطینی صدر کا خير مقدم کیا (ا ف ب)
اردنی فرمان روا نے گزشتہ روز عمان کے الحسینیہ محل میں فلسطینی صدر کا خير مقدم کیا (ا ف ب)

اردن کےفرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے کل (بروز اتوار) فلسطینی صدر محمود عباس کا عمان میں استقبال کیا۔ اردن کے شاہی ديوان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عمان کے الحسینیہ پیلس میں ہونے والی اس ملاقات میں "کنیسٹ کی تحلیل کے بعد اسرائیل میں ہونے والی تازہ پیش رفت اور امن کے حصول کے امکانات پر اس کے اثرات سميت خطے کی تازه صورنحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔"
فلسطینی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ ملاقات میں اردن کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ خطے میں سیاسی پیش رفت فلسطینیوں کی قیمت پر ہرگز نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق، "بادشاہ عباس کو یقین دلانا چاہتے تھے، اور فلسطینی صدر 13 جولائی کو امریکی صدر جو بائیڈن کی خطے میں متوقع آمد سے قبل اردن کی حمایت چاہتے تھے"۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطینی اسرائیل تنازعہ کو ختم کرنے کا واحد راستہ 4 جون 1967 کی سرحدوں پر "دو ریاستی حل" ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم (القدس) ہو۔ شاہ عبداللہ دوم نے نشاندہی کی کہ اردن امریکی فریق کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وہ مسئلہ فلسطین کو امریکی صدر کے دورے کے ایجنڈے میں سرفہرست بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور وہ جدہ میں بائیڈن کی موجودگی میں ہونے والے مشترکہ سربراہی اجلاس میں مسئلہ فلسطین کی مرکزیت پر زور دیں گے۔(...)

پیر-28 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 27 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15917)

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]