لیبیا کی "صدارتی کونسل" کی "نمائندگان" اور "ریاست" کے اجلاس میں ناکامى کی صورت میں مداخلت كی دھمکی

طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر
طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر
TT

لیبیا کی "صدارتی کونسل" کی "نمائندگان" اور "ریاست" کے اجلاس میں ناکامى کی صورت میں مداخلت كی دھمکی

طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر
طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر

لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ محمد المنفی نے ایک بار پھر ملتوی ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے لیے آئینی بنیادوں پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے مداخلت کے امکان کی طرف اشارہ کیا، "اس صورت میں کہ اگر کل (منگل کے روز) سوئس شہر جنیوا میں پارلیمنٹ کے اسپیکر عقيلہ صالح اور ریاستی کونسل کے صدر خالد المشری کا متوقع اجلاس ناكام ہوا۔"
المنفی نے کل شام دارالحکومت طرابلس میں لیبیا کے مشائخ، دانشمندوں اور معززین کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا: "اگر اجلاس ناکام ہوا تو ہم صدارتی کونسل کے طور پر مداخلت کریں گے اور اپنے خودمختار اختیارات کا استعمال کریں گے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ "کونسل سیاسی عمل میں شامل تمام فریقوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے سب کی شرکت کے ساتھ قانونی فریم ورک پر متفق ہوں، تاکہ لیبیا کے عوام کی امنگوں ، استحکام اور دیرپا امن کے مرحلے کو عبور کيا جا سکے۔"(...)

پیر-28 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 27 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15917)
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]