لیبیا کی "صدارتی کونسل" کی "نمائندگان" اور "ریاست" کے اجلاس میں ناکامى کی صورت میں مداخلت كی دھمکی

طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر
طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر
TT

لیبیا کی "صدارتی کونسل" کی "نمائندگان" اور "ریاست" کے اجلاس میں ناکامى کی صورت میں مداخلت كی دھمکی

طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر
طرابلس میں برطانوی سفیر سے گزشتہ روز ملاقات کی دبیبہ حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر

لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ محمد المنفی نے ایک بار پھر ملتوی ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے لیے آئینی بنیادوں پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے مداخلت کے امکان کی طرف اشارہ کیا، "اس صورت میں کہ اگر کل (منگل کے روز) سوئس شہر جنیوا میں پارلیمنٹ کے اسپیکر عقيلہ صالح اور ریاستی کونسل کے صدر خالد المشری کا متوقع اجلاس ناكام ہوا۔"
المنفی نے کل شام دارالحکومت طرابلس میں لیبیا کے مشائخ، دانشمندوں اور معززین کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا: "اگر اجلاس ناکام ہوا تو ہم صدارتی کونسل کے طور پر مداخلت کریں گے اور اپنے خودمختار اختیارات کا استعمال کریں گے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ "کونسل سیاسی عمل میں شامل تمام فریقوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے سب کی شرکت کے ساتھ قانونی فریم ورک پر متفق ہوں، تاکہ لیبیا کے عوام کی امنگوں ، استحکام اور دیرپا امن کے مرحلے کو عبور کيا جا سکے۔"(...)

پیر-28 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 27 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15917)
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]