ایتھوپیا کے فوجی ٹھکانوں پر ہوا سوڈانی حملہ

لیفٹیننٹ جنرل البرہان کو ایتھوپیا کی سرحد پر کشیدگی میں اضافے کے ساتھ الفشقہ کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
لیفٹیننٹ جنرل البرہان کو ایتھوپیا کی سرحد پر کشیدگی میں اضافے کے ساتھ الفشقہ کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ایتھوپیا کے فوجی ٹھکانوں پر ہوا سوڈانی حملہ

لیفٹیننٹ جنرل البرہان کو ایتھوپیا کی سرحد پر کشیدگی میں اضافے کے ساتھ الفشقہ کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
لیفٹیننٹ جنرل البرہان کو ایتھوپیا کی سرحد پر کشیدگی میں اضافے کے ساتھ الفشقہ کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
سوڈانی علاقے الفشقہ کے مقامی ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ سوڈانی فوج نے کل دونوں ممالک کی سرحد کے قریب ایتھوپیا کی فوج کی ایک بستی پر بمباری شروع کر دی ہے اور قلع اللبان نامی اس کیمپ کو اپنے قبضہ میں کرنا شروع کر دیا ہے جو چھوٹے الفشقہ کے سوڈانی اسرا گاؤں کے مشرق میں واقع ہے۔

یہ بمباری سوڈانی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر نبیل عبد اللہ کے ذریعہ اتوار اور پیر کی رات دیر گئے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایتھوپیا کی فوج نے اپنے پاس قید سات سوڈانی فوجی اور ایک شہری کو پھانسی دی ہے  اور توہین اور ذلت کے ساتھ اپنے شہریوں کے سامنے پیش کیا ہے اور یہ بھی کہا کہ یہ جرم جنگ کے قوانین اور رسم و رواج اور بین الاقوامی انسانی قانون کے خلاف ہے۔

اس کے بعد سوڈان کی وزارت خارجہ نے خرطوم میں ایتھوپیا کے سفیر کو طلب کیا اور انہیں آگاہ کیا ہے کہ سوڈان اس جرم کی مذمت کرتا سے اور سوڈان کے اپنے مقرر کردہ وقت اور جگہ پر جواب دینے کا حق بھی رکھتا ہے اور وہ سلامتی کونسل، متعلقہ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں میں شکایت بھی جمع کرائے گا تاکہ ان سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا اور جو کچھ ہوا ہے اس کی ذمہ داری ایتھوپیا کی حکومت پر ہے۔(۔۔۔)

منگل  29  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 28    جون   2022ء شمارہ نمبر[15918]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]