علاقائی مسائل کے سلسلہ میں مصر اور عمان کے درمیان ہوئی ہم آہنگیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3728566/%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%DB%81%D9%85-%D8%A2%DB%81%D9%86%DA%AF%DB%8C
علاقائی مسائل کے سلسلہ میں مصر اور عمان کے درمیان ہوئی ہم آہنگی
سلطان ہیثم بن طارق کو کل مسقط میں مصری صدر عبد الفتاح السیسی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
مسقط:«الشرق الأوسط»
TT
مسقط:«الشرق الأوسط»
TT
علاقائی مسائل کے سلسلہ میں مصر اور عمان کے درمیان ہوئی ہم آہنگی
سلطان ہیثم بن طارق کو کل مسقط میں مصری صدر عبد الفتاح السیسی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ روز مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے خلیج کے دورے کا آغاز کیا ہے جس میں سلطنت عمان اور مملکت بحرین کا دورہ بھی شامل ہے جس کا مقصد علاقائی مسائل پر موقف کو مربوط کرنا ہے اور مصری ایوان صدر کے سرکاری ترجمان کے مطابق سیسی نے گزشتہ روز عمانی دارالحکومت مسقط کے العالم پیلس میں عمان کے سلطان ہیثم بن طارق السید سے ملاقات کی ہے۔
ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ سیسی اور آل سعید نے بات چیت کا ایک توسیعی اجلاس منعقد کیا ہے جس میں دونوں ممالک کے وفود بھی شامل ہوئے ہیں اور عمان کے سلطان نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے والے تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام سطحوں پر عمانی أمور کی حمایت میں مصر کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں اور عمان میں تعمیر وترقی کے عمل میں مصری برادری پوری طاقت کے ساتھ شرکت کرتی ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ عمان آنے والے عرصے کے دوران مصر کے ساتھ مختلف شعبوں میں ٹھوس دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کو مضبوط کرنے کا کی خواہش مند ہے اور اس میں مصر کے اندر مزید سرمایہ کاری کرنا اور وہاں دستیاب سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا بھی شامل ہے۔(۔۔۔)
لیبیا میں دبیبہ حکومت کے اقتدار کی بقا کو چیلنجز کا سامناhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4360446-%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%A8%DB%81-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%82%D8%AA%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%82%D8%A7-%DA%A9%D9%88-%DA%86%DB%8C%D9%84%D9%86%D8%AC%D8%B2-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A7
لیبیا میں دبیبہ حکومت کے اقتدار کی بقا کو چیلنجز کا سامنا
دبیبہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران (اتحاد حکومت)
گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی سیکورٹی اور سیاسی تبدیلیوں نے عبوری "قومی اتحاد" کی حکومت کے سربراہ عبدالحمید الدبیبہ کے اقتدار کو درپیش چیلنجوں کو دوگنا کر دیا ہے۔
سیاست دانوں کے اندازوں کے مطابق، "6+6" کمیٹی کے بارے میں جو خبریں گردش کر رہی ہیں وہ ان چیلنجوں میں سرفہرست ہے جو آئندہ انتخابی قوانین کی تیاری کی خاطر 6 ماہ کی مدت کے لیے ایک چھوٹی حکومت بنانے پر اتفاق کرنے کے لیے درپیش ہیں، جب کہ دارالحکومت میں مسلح عناصر کے درمیان جاری تنازعات ان کے علاوہ ہیں۔
ریاستی سپریم کونسل کے ایک رکن ابو القاسم قزیط نے کہا کہ دبیبہ کے سامنے سب سے سنگین چیلنج" کمیٹی کے اراکین کی جانب سے آنے والے انتخابات کے اجراء کی نگرانی کے لیے ایک چھوٹی حکومت بنانے پر اتفاق کے لیے بات کرنا ہے۔
قزیط نے "الشرق الاوسط" کو بیان دیتے ہوئے اس بات کو مسترد کیا کہ "اقوام متحدہ کے مشن اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے، اور یہاں تک کہ علاقے میں دببیبہ کے اتحادیوں کے علاوہ خاص طور پر ترک صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے دبیبہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے (6+6) کالنگ کمیٹی کے نتائج کی سخت مخالفت ہوگی۔" (...)
سوڈان میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر سعودی امریکی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4360296-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D9%88%D8%B1%D8%B2%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
سوڈان میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر سعودی امریکی تشویش
جدہ میں سوڈانی فوج اور کوئیک سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والے 7 روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کا منظر (رائٹرز)
سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے سوڈانی مسلح افواج اور کوئیک سپورٹ فورسز کی جانب سے جنگ بندی اور جدہ اعلامیہ کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دونوں ممالک نے جاری بیان میں اشارہ کیا ہے کہ خلاف ورزیوں سے عام شہریوں اور سوڈانی عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے، علاوہ ازیں انسانی امداد کی فراہمی اور بنیادی خدمات کی واپسی میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ جیسے ہی یہ واضح ہو جائے کہ فریقین جنگ بندی کی تعمیل کرنے میں واقعی سنجیدہ ہیں تو وہ جاری تنازعہ کا مذاکراتی حل تلاش کرنے کے لیے زیر التواء بات چیت کو دوبارہ شروع کرانے پر تیار ہیں۔
سعودی عرب اور امریکہ نے فریقین پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کی سنجیدگی سے پابندی کریں اور سوڈانی عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے والی انسانی کوششوں کی حمایت کریں۔
جنوبی لبنان میں "یونیفل (UNIFIL)" کی گشت کرنے والی فورسز (اے ایف پی)
لبنان میں فوجی عدلیہ نے 14 جنوری کو جنوبی لبنان کے قصبے العاقبیہ میں "یونیفل (UNIFIL)" فورسز میں شامل گشت کرنے والی آئرش بٹالین پر حملے کے حالات کا انکشاف کیا، جس کے نتیجے میں 3 گشتی ارکان کو مارنے کی کوشش میں ان کا ایک ساتھی ہلاک ہوگیا تھا۔
پہلے فوجی تفتیشی جج جسٹس فادی صوان نے مقدمے کے واحد زیر حراست ملزم محمد عیاد اور دیگر 4 مفرور ملزمان، جن میں علی خلیفہ، علی سلمان، حسین سلمان، اور مصطفیٰ سلمان شامل ہیں، پر فرد جرم عائد کی، جنہوں نے "شریر لوگوں کا ایک گروپ بنا کر جان بوجھ کر آئرش فوجی کو مار ڈالا۔" انہوں نے واقعے میں ملوث باقی افراد کی شناخت ظاہر کرنے، انہیں گرفتار کرنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تحقیقی اور تفتیشی نوٹ تحریر کیا۔ انہوں نے مذکورہ مدعا علیہان کے اس اقدام پر شریر افراد کا گروہ تشکیل دینے پر دفعہ 335 اور دوران ڈیوٹی سرکاری ملازم کے خلاف کاروائی کرنے پر دفعہ 549 لگائی ہے، جس کے پانچویں پیراگراف میں لکھا گیا ہے کہ "اگر کسی سرکاری ملازم کے خلاف دوران ڈیوٹی کوئی جرم کیا جائے تو ایسی صورت میں اسے سزائے موت دی جائے گی۔"
انہوں نے نشاندہی کی کہ "لبنانی حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے آرٹیکل 45 میں بھی یہ شامل ہے کہ "یونیفل (UNIFIL)" فورسز یا اس کے افراد کے خلاف کیے جانے والے جرائم انہی دفعات کے تحت شمار ہوں گے جو مقامی فورسز کے خلاف جرم پر لاگو ہوتی ہیں۔"(...)
سوڈانی فوج نے "جدہ" مذاکرات میں شرکت معطل کر دی... اور خرطوم میں جھڑپیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4358636-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC-%D9%86%DB%92-%D8%AC%D8%AF%DB%81-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%B1%DA%A9%D8%AA-%D9%85%D8%B9%D8%B7%D9%84-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D8%B1%D8%B7%D9%88%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%DA%BE%DA%91%D9%BE%DB%8C%DA%BA
سوڈانی فوج نے "جدہ" مذاکرات میں شرکت معطل کر دی... اور خرطوم میں جھڑپیں
سوڈانی آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور کوئیک سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)
بدھ کے روز سوڈان کی فوج نے "کوئیک سپورٹ فورسز" کے ساتھ سعودی شہر جدہ میں جاری مذاکرات کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جو کہ اس کی جانب سے "جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد نہ کرتے ہوئے اس کی مسلسل خلاف ورزی کرنے پر ہے۔"دوسری جانب، "کوئیک سپورٹ فورسز" کی قیادت نے "فوج" پر الزام لگایا ہے کہ وہ ثالثی کے پلیٹ فارم کو ناکام بنانے اور فوجی حل کے لیے کوشش کر رہی ہے جو کہ جنگ بندی معاہدے میں "تجدید" کے خاتمے کی طرف اشارہ ہے۔دریں اثنا، افریقی یونین نے بدھ کے روز سوڈانی بحران کو حل کرنے کے لیے ایک روڈ میپ کا اعلان کیا، جس میں فوری اور مستقل جنگ بندی سمیت تنازعات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کا ایک مجموعہ شامل ہے۔ (...)
صحارا میں خودمختاری واحد ممکنہ اختیار ہے: برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکسhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4358476-%D8%B5%D8%AD%D8%A7%D8%B1%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AE%D9%88%D8%AF%D9%85%D8%AE%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D8%AD%D8%AF-%D9%85%D9%85%DA%A9%D9%86%DB%81-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%92-%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%D9%88%DB%8C-%D8%B1%DA%A9%D9%86-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%D9%84%DB%8C%D8%A7%D9%85-%D9%81%D8%A7%DA%A9%D8%B3
صحارا میں خودمختاری واحد ممکنہ اختیار ہے: برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس
مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ رباط میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس کے ساتھ (مراکش کی وزارت خارجہ)
بدھ کے روز رباط میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام فاکس نے کہا کہ مراکش کے علاقے صحارا سے متعلق جاری تنازعے کے حل کے لیے مملکت مراکش کی جانب سے تجویز کردہ خودمختاری کا منصوبہ آگے بڑھنے کے لیے "واحد ممکنہ اختیار اور عملی حل" شمار ہوتا ہے۔فاکس نے اپنے اس موقف کا اظہار مراکش کے خارجہ امور، افریقی تعاون اور بیرون ملک مقیم مراکشی عوام کے امور کے وزیر ناصر بوریطہ کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کہا: فاکس نے مزید کہا: "بطور سیاستدان اور لیڈر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ معیار زندگی اور شہریوں کا تحفظ ایجنڈے میں سرفہرست ہو۔"
یاد رہے کہ مراکش کا صحارا کے لیے خود مختاری کا یہ منصوبہ، جسے مراکش نے 2007 میں پیش کیا تھا، جسے مضبوط و متحرک ممالک کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے واضح حمایت حاصل ہے، جن میں اسپین، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، قبرص، لکسمبرگ، ہنگری، رومانیہ، پرتگال اور سربیا جیسے ممالک شامل ہیں۔(۔۔۔)
فوج "فتح حاصل ہونے تک لڑنے" کے لیے تیار ہے اور اس نے ابھی اپنی پوری طاقت استعمال نہیں کی ہے: البرہان کا بیانhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4357246-%D9%81%D9%88%D8%AC-%D9%81%D8%AA%D8%AD-%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D9%84-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D8%AA%DA%A9-%D9%84%DA%91%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%A8%DA%BE%DB%8C-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D9%BE%D9%88%D8%B1%DB%8C-%D8%B7%D8%A7%D9%82%D8%AA
فوج "فتح حاصل ہونے تک لڑنے" کے لیے تیار ہے اور اس نے ابھی اپنی پوری طاقت استعمال نہیں کی ہے: البرہان کا بیان
البرہان منگل کے روز اپنے فوجیوں کا معائنہ کرتے ہوئے ("فیس بک" پر مسلح افواج کی ویب سائٹ)
سوڈان میں عبوری خودمختاری کونسل کے سربراہ آرمی چیف عبدالفتاح البرہان نے منگل کے روز اپنی افواج کے کچھ مقامات کا معائنہ کرتے ہوئے تمام سوڈانی عوام کا تقریباً دو ماہ سے مشکلات سے گزرنے کے باوجود اپنی فوج کے پیچھے کھڑے ہونے کی تعریف کی۔البرہان نے اپنی افواج کے ایک مجمے سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسلح افواج نے "ابھی تک اپنی پوری مہلک طاقت کا استعمال نہیں کیا ہے تاکہ ملک تباہ نہ ہو، لیکن اگر دشمن نے بات نہیں مانی یا جواب نہیں دیا تو ہم اپنی پوری طاقت استعمال کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔"انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے باغیوں کی جانب سے عوام الناس کی املاک کو لوٹنے، ان کی حرمت کو پامال کرنے، ان پر تشدد کرنے اور انہیں بلا سبب و ضمیر قتل کر دینے کی کاروائیوں سے تھک جانے والی عوام کو خدمات کی فراہمی میں سہولت دینے کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا۔البرہان نے "کوئیک سپورٹ فورسز"جنہیں وہ "باغی ملیشیا" قرار دیتے ہیں، ان کے میڈیا پر توجہ نہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا: "وہ کہتے ہیں کہ جنگ کیزان کے خلاف ہے (اسلام پسندوں کو دیا گیا نام)... کہاں ہیں کیزان؟" (...)
تیونس کی پارلیمنٹ نجلا بودن کی حکومت کے وزراء کو جوابدہ ٹھہرانے کی تیاری کر رہی ہےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4357176-%D8%AA%DB%8C%D9%88%D9%86%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%D9%86%D8%AC%D9%84%D8%A7-%D8%A8%D9%88%D8%AF%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D8%B2%D8%B1%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%D9%88-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%AF%DB%81-%D9%B9%DA%BE%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%B1
تیونس کی پارلیمنٹ نجلا بودن کی حکومت کے وزراء کو جوابدہ ٹھہرانے کی تیاری کر رہی ہے
تیونس کے پارلیمنٹ آفس میں اجلاس کا منظر (تیونس کی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ)
تیونس کے رکن پارلیمنٹ ظافر الصغیری نے وزارتی قلمدان سنبھالنے کے ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے بعد تیونس کے وزراء سے سوالات پوچھنے اور ان کی کارکردگی کے بارے میں جوابدہ ہونے کے لیے اپنی تیاری کا انکشاف کیا۔
امید ہے کہ سوالات کا آغاز تیونس کی خاتون وزیر تجارت کلثوم بن رجب سے کیا جائے گا، جن سے تیونس کی عوام بنیادی اشیاء، جیسے روٹی، خوردنی تیل، کافی اور چینی کی فراہمی کے بحران اور کئی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے جیسی بہت سی پیچیدہ فائلوں میں ان کے جوابات کے منتظر ہیں۔
الصغیری نے اشارہ کیا کہ ایوان نمائندگان (پارلیمنٹ)، صدر جمہوریہ اور حکومت کی طرف سے نمائندگی کرنے والی ایگزیکٹو اتھارٹی کی طرف سے متعدد مسودہ قوانین کے حوالے کا انتظار کر رہا ہے، جو کہ سرمایہ کاری اور تبادلے کے قانون کی طرح حکومت کے کام پر پارلیمنٹ کا بطور نگران کردار ادا کرنے کے امکان پر پائے جانے والے شکوک و شبہات کے تناظر میں ہے، یہ دیکھتے ہوئے کہ زیادہ تر نمائندے صدر سعید کی سیاسی راہوں کی حمایت کرتے ہیں اور پارلیمنٹ کے اراکین کئی ایسے بل پیش کر سکتے ہیں جن کا اقتصادی ترقی کی شرح کو آگے بڑھانے میں معاشی و سماجی سطح پر اولین مقام ہو۔(...)
خرطوم میں لیبیا کے سفارت خانے پر حملہ اور لوٹ مارhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4357086-%D8%AE%D8%B1%D8%B7%D9%88%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%AE%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%84%D9%88%D9%B9-%D9%85%D8%A7%D8%B1
لیبیا کی وزارت خارجہ نے کل (بروز منگل) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اپنے سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی جس کی عمارتوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔
فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، لیبی وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ "خرطوم میں لیبیا کے سفارت خانے کی عمارت پر حملے اور اس کے سامان کی لوٹ مار کی مذمت کرتی ہے"، جب کہ اس کے عملے کو ملک میں جاری تشدد کی وجہ سے واپس بلا لیا گیا تھا۔
لیبیا کی وزارت نے اس طرح کے اقدامات پر "گہرے افسوس اور ناراضگی" کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ "سوڈان میں متحارب فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تشدد ترک کریں... اور ویانا معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے سفارتی مشنوں اور ان کے ہیڈ کوارٹرز کی حفاظت کریں۔" جس کے مطابق "سفارت خانوں اور سفارتی مشنوں کو تحفظ فراہم کرنا ضروری امر ہے۔"
لیبیا نے اپنے بیان میں سوڈان اور اس کے عوام کے استحکام کے لیے اپنی "شدید تشویش" کی نشاندہی کی، علاوہ ازیں، اس نے ایک بار پھر سوڈانی دارالحکومت میں "کچھ سفارتی مشنوں کے ہیڈ کوارٹرز پر بار بار حملوں کی مذمت" کی۔
جمعرات کے روز لیبیا کی وزارت نے خرطوم میں لیبیا کے ملٹری اتاشی کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے "اس مجرمانہ کاروائی میں ملوث ثابت ہونے والوں کے خلاف اقدام" کا مطالبہ کیا۔(...)
اربیل بغداد کی پارلیمنٹ پر سیاسی معاہدے سے "پھرنے" کا الزام لگا رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4355336-%D8%A7%D8%B1%D8%A8%DB%8C%D9%84-%D8%A8%D8%BA%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%D9%BE%D8%B1-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D9%BE%DA%BE%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D9%84%DA%AF%D8%A7-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92
اربیل بغداد کی پارلیمنٹ پر سیاسی معاہدے سے "پھرنے" کا الزام لگا رہا ہے
کرد فورسز نے عراقی پارلیمنٹ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بغداد اور اربیل کے درمیان عام بجٹ کے حوالے سے ہونے والے سیاسی معاہدے سے "پھر" گئے ہیں، جس کے تحت اربیل حکومت کی طرف سے مسترد شدہ شقوں پر عراقی پارلیمنٹ میں فنانس کمیٹی نے ترامیم کیں تھیں۔ مسعود بارزانی کی قیادت میں "کردستان ڈیموکریٹک پارٹی" کے ارکان کہتے ہیں: بجٹ کی شقوں میں ترمیم کے بعد انہیں "خیانت" کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ "ریاستی انتظامی" اتحاد کردوں کی جانب سے اس قانون پر ووٹنگ سیشن کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی کے باوجود، ایک تسلی بخش تصفیہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں مالیاتی کمیٹی نے بجٹ کے مسودے میں اچانک ترامیم کیں، جس میں کردستان کے کوٹے اور اس کی سرزمین سے تیل برآمد کرنے کے طریقہ کار سے متعلق 3 شقوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی کے مطابق، پارلیمنٹ گزشتہ ہفتے کے روز بجٹ پر ووٹنگ کے لیے ایک اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہی تھی، لیکن فنانس کمیٹی کی ترامیم نے بجٹ کو بدل دیا اور بل کو واپس سیاسی مذاکرات کی میز پر بھیج دیا۔"کردستان ڈیموکریٹک پارٹی" کے ایک رہنما نے "الشرق الاوسط" کو بتاتے ہوئے نئی ترامیم میں سے ایک کا حوالہ دیا کہ "اگر صوبہ کردستان کا کوئی بھی گورنریٹ صوبائی وسائل کی تقسیم کی پالیسی پر اعتراض کرتا ہے تو صوبے کے لیے مختص رقم کی ادائیگی کو روک دیا جائے گا،" اس شق نے "ڈیموکریٹک پارٹی" کو ترامیم کے محرکات پر سوال اٹھانے پر اکسایا، جب کہ سلیمانیہ شہر سے بافل طالبانی کی قیادت میں "نیشنل یونین" پارٹی کی جانب سے اس کے متوازی اور جوابی اقدامات کی جانب اشارہ کیا گیا۔ (...)
سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق جنگ بندی میں 5 دن کی توسیع پر متفقhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4354996-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%88%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%81%D8%B1%DB%8C%D9%82-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-5-%D8%AF%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%88%D8%B3%DB%8C%D8%B9-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D8%AA%D9%81%D9%82
سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق جنگ بندی میں 5 دن کی توسیع پر متفق
جنگ بندی کے دوران بھی خرطوم کے آسمان سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
پیر کے روز سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے ایک مشترکہ بیان میں سوڈان میں جنگ بندی میں 5 دن کی توسیع کا اعلان کیا، جو نظریاتی طور پر ایک ہفتہ قبل شروع ہوا تھا لیکن "اضافی انسانی کوششوں کی اجازت" سے متعلق زمینی طور پر اس پر عمل نہیں کیا گیا۔یاد رہےکہ عبدالفتاح البرہان کی زیر قیادت فوج اور محمد حمدان دقلو کی زیر قیادت "کوئیک سپورٹ فورسز" کے درمیان 15 اپریل سے جاری لڑائی کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1.4 ملین افراد کو اندرون ملک نقل مکانی پر اور تقریباً 3 لاکھ 35 ہزار افراد دیگر ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔مسلح تصادم اور اس کے حقائق کے اعداد و شمار کی ویب سائیٹ (ACLED) کے مطابق، لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد 1,800 تک پہنچ چکی ہے، جن میں زیادہ تر دارالحکومت خرطوم اور مغربی دارفر کے ریاستی دارالحکومت الجنینہ شہر میں ہوئیں۔پیر کے روز اقوام متحدہ نے تصدیق کی کہ حالیہ وقت میں سوڈانی آبادی کو دنیا میں سب سے زیادہ اس کی ضرورت ہے کہ انہیں خوراک کے عدم تحفظ سے بچانے کے لیے "فوری" توجہ دی جائے۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا: "سوڈان، ہیٹی اور ساحلی علاقے (برکینا فاسو اور مالی) میں آبادی کے لحاظ سے خوراک کی فراہمی کے حوالے سے تشویش اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔" علاوہ ازیں رپورٹ میں یہ بھی تنبیہ کی گئی ہے کہ سوڈان میں آرمی چیف اور ان کے مخالف کے درمیان اقتدار کی کشمکش کے ممکنہ طور پر "ہمسایہ ممالک پر اہم اثرات" ہوں گے۔ کیونکہ تنازعہ کے دونوں فریق انسانی امداد کی فراہمی اور شہریوں کے لیے محفوظ راستے کھولنے کی اجازت دینے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر لگاتے ہیں۔(...)