شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کے سربراہ پاؤلو پنہیرو نے شام میں لاپتہ افراد کے بارے میں جاننے کے لیےجلد ہی اقوام متحدہ کے ایک مستقل میکانزم کی تشکیل سے متعلق اپنی مکمل حمایت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ "ہم جو کچھ کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں وہ انسانی ہمدردی کے دائرے میں آتا ہے۔ مجرمانہ مسائل یا انصاف یا ذمہ داری، اغوا اور لاپتہ افراد کی تلاش کے درمیان الجھاؤ نہیں ڈالنا چاہیے، ...کیونکہ اگر دونوں راستے آپس میں الجھ جائیں تو ہم اپنے اصل مقصد تک ہرگز نہیں پہنچ پائیں گے اور يہ مقصد اغوا اور لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور پھر اسےان کے اہل خانہ کو فراہم کرنا ہے۔
پنہیرو نے کل "الشرق الاوسط" سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے جو گزشتہ سال کے آخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد پر عمل کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے شام میں لاپتہ افراد کی تلاش سے متعلق ایک بین الاقوامی میکانزم کی تشکیل کے لیے اپنی سفارشات پیش کرنے سے چند روز قبل ہے۔
پنہیرو نے چند ہفتے قبل صدر بشار الاسد کی طرف سے "دہشت گردی" کے جرائم کے ملزمان کے لیے جاری کردہ عام معافی کو دلچسپ قرار دیتے ہوئے کہا، "یہ پہلی بار ہے کہ عام معافی میں ایسے جرائم شامل ہیں جنہیں (حکومت) سمجھتی ہے کہ یہ دہشت گردوں کی طرف سے کئے گئے ہیں۔ اس معافی میں شامل افراد کے بارے میں صحیح رپورٹ پیش کرنے کےلیے ہم معلومات کے قریب ہیں۔ ہمارے پاس اس میں شامل جرائم اور ملوث افراد کی تعداد کے بارے میں بہت سے سوالات ہیں۔"(...)
بدھ - 30 ذی القعدہ 1443 ہجری - 29 جون 2022ء شمارہ نمبر [15919]