خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت

خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت
TT

خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت

خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت
گزشتہ روز "جی7" ممالک کے رہنماؤں نے ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں مسلسل عدم استحکام اور سلامتی سے متعلق اس کے وریہ کی مذمت کی ہے اور تہران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہ دینے کا عہد کیا ہے اور یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دوحہ میں امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہونے جا رہا ہے تاکہ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے مذاکرات کے انعقاد کیا جا سکے۔

جرمنی میں "گروپ" کے رہنماؤں کے حتمی بیان میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیلسٹک میزائل تجربات اور خلیج میں نیوی گیشن کی سلامتی کو لاحق خطرات کو روکے۔

"گروپ" ممالک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ایران نے ابھی تک معاہدے پر واپس آنے کے سفارتی موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا ہے اور ساتوں ممالک نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہ دینے کے عزم کا عہد کیا ہے اور "گروپ" کے ممالک نے اشارہ کیا ہے کہ وہ ایرانی جوہری کشیدگی سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے دوسرے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لئے سفارتی حل اب بھی بہترین حل ہے اور اسے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے.(۔۔۔)

بدھ  30   ذی القعدہ  1443 ہجری  - 29    جون   2022ء شمارہ نمبر[15919]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]