خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت

خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت
TT

خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت

خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی رویے کی بین الاقوامی مذمت
گزشتہ روز "جی7" ممالک کے رہنماؤں نے ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں مسلسل عدم استحکام اور سلامتی سے متعلق اس کے وریہ کی مذمت کی ہے اور تہران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہ دینے کا عہد کیا ہے اور یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دوحہ میں امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہونے جا رہا ہے تاکہ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے مذاکرات کے انعقاد کیا جا سکے۔

جرمنی میں "گروپ" کے رہنماؤں کے حتمی بیان میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیلسٹک میزائل تجربات اور خلیج میں نیوی گیشن کی سلامتی کو لاحق خطرات کو روکے۔

"گروپ" ممالک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ایران نے ابھی تک معاہدے پر واپس آنے کے سفارتی موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا ہے اور ساتوں ممالک نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہ دینے کے عزم کا عہد کیا ہے اور "گروپ" کے ممالک نے اشارہ کیا ہے کہ وہ ایرانی جوہری کشیدگی سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے دوسرے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لئے سفارتی حل اب بھی بہترین حل ہے اور اسے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے.(۔۔۔)

بدھ  30   ذی القعدہ  1443 ہجری  - 29    جون   2022ء شمارہ نمبر[15919]



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]