روس اور چین کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے "نیٹو" کی حکمت عملی

"نیٹو" ممالک کے رہنماؤں کو کل میڈریڈ میں ایک گروپ فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
"نیٹو" ممالک کے رہنماؤں کو کل میڈریڈ میں ایک گروپ فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

روس اور چین کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے "نیٹو" کی حکمت عملی

"نیٹو" ممالک کے رہنماؤں کو کل میڈریڈ میں ایک گروپ فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
"نیٹو" ممالک کے رہنماؤں کو کل میڈریڈ میں ایک گروپ فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز میڈریڈ میں ہونے والے اپنے سربراہی اجلاس میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے ایک نیا اسٹریٹجک روڈ میپ اپنایا ہے جس کا مقصد روس اور چین کے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے اور دوسری طرف سویڈن اور فن لینڈ کو الحاق کرنے کے لئے ایک طریقہ کار شروع کیا ہے جبکہ ترکی نے دونوں ممالک کی شمولیت کی درخواست کے سلسلہ میں اپنا ویٹو پاور استعمال کیا ہے۔

نیٹو نے متفقہ طور پر اس نئے اسٹریٹجک اصول کی منظوری دے دی ہے جس میں روس کو "یورو-اٹلانٹک خطے میں اتحادیوں، سلامتی اور استحکام کے لئے سب سے بڑا براہ راست خطرہ سمجھا گیا ہے اور اس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تشدد، طاقت، دھمکی، شمولیت اور جارحیت کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتا ہے اور اسی طرح نیٹو کے رہنماؤں نے یوکرین میں روس کی خوفناک سفاکیت کی مذمت کی ہے اور کیو کے لئے مزید حمایت کا وعدہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ اس اسٹریٹیجک اصول میں چین کے لئے سخت الفاظ استعمال کئے گئے ہیں اور اس پر اپنی طاقت اور اثر ورسوخ کو بڑھانے کے لئے وسیع پیمانے پر سیاسی، اقتصادی اور فوجی ٹولز استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے اور اس میں بیجنگ کی ہائبرڈ اور بدنیتی پر مبنی سائبر سرگرمیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے جو اتحادی ممالک کی سلامتی اور قوانین پر مبنی عالمی نظام کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات  01   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 30    جون   2022ء شمارہ نمبر[15920]  



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]