ایران اور امریکہ کے مذاکرات بے نتیجہ ہوئے اختتام پذیر

روس کے صدر ولادیمئر پوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کو کل اشک آباد میں بحیرہ کیسپین سربراہی اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
روس کے صدر ولادیمئر پوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کو کل اشک آباد میں بحیرہ کیسپین سربراہی اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ایران اور امریکہ کے مذاکرات بے نتیجہ ہوئے اختتام پذیر

روس کے صدر ولادیمئر پوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کو کل اشک آباد میں بحیرہ کیسپین سربراہی اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
روس کے صدر ولادیمئر پوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کو کل اشک آباد میں بحیرہ کیسپین سربراہی اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
مذاکرات کے لئے یورپی رابطہ کار اینریک مورا نے دوحہ میں 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے ایران اور امریکہ کے مذاکرات کے بغیر کسی نتیجے کے ختم ہونے کا اعلان کیا ہے۔

مورا نے زور دیا ہے کہ متعلقہ فریق جوہری معاہدے کو بحال کرنے، جوہری پھیلاؤ کو روکنے اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ تیزی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی جب ایرانی میڈیا نے دوحہ میں منگل کو شروع ہونے والی بات چیت کی پیش رفت کے بارے میں مختلف مختلف باتیں پیش کی اور یہ مذاکرت یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کی ثالثی کے بعد ہوا ہے جنہوں نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں تہران کا دورہ کیا اور گزشتہ مارچ سے جوہری مذاکرات کے ختم ہونے کے خدشہ کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  01   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 30    جون   2022ء شمارہ نمبر[15920]  



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]