جنیوا میں آئینی حل کے سلسلہ میں ہوا لیبیا کا معاہدہ

صدارتی کونسل کو طرابلس میں امریکی ایلچی سفیر رچرڈ نورلینڈ سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (صدارتی کونسل)
صدارتی کونسل کو طرابلس میں امریکی ایلچی سفیر رچرڈ نورلینڈ سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (صدارتی کونسل)
TT

جنیوا میں آئینی حل کے سلسلہ میں ہوا لیبیا کا معاہدہ

صدارتی کونسل کو طرابلس میں امریکی ایلچی سفیر رچرڈ نورلینڈ سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (صدارتی کونسل)
صدارتی کونسل کو طرابلس میں امریکی ایلچی سفیر رچرڈ نورلینڈ سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (صدارتی کونسل)
لیبیا کے ایوانِ نمائندگان اور سپریم سٹیٹ کونسل کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ گزشتہ روز ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے اور نظام حکومت کے حوالے سے شرائط سمیت آئینی ٹریک کمیٹی کے اندر تنازعات کو ختم کیا جائے گا۔

ایوان نمائندگان کی سپیکر عقیلہ صالح کے میڈیا ایڈوائزر عبد الحمید الصافی کے بیانات کے مطابق عقیلہ صالح کو کل اعلیٰ کونسل آف سٹیٹ کے صدر خالد المشری کے ساتھ بے مثال مسودہ اور معاہدوں دستخط کرنا تھا اور انہوں نے جنیوا مذاکرات میں دونوں فریقوں کے درمیان عظیم اتفاقِ رائے کا اعلان کیا ہے اور دونوں فریق رعایتیں پیش کرنے کی ضرورت کے قائل ہیں اور انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ عقیلہ اور المشری معاہدے کے نکات کا اعلان کرنے کے لئے ایک پریس کانفرنس کرنے والے ہیں، جس میں فتحی باشاغا کی قیادت میں متفقہ اتھارٹی پر ان کا معاہدہ بھی شامل ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ متحد اتھارٹی کی تقسیم کا مقصد انتخابات کی تیاری میں شہریوں کے لئے ضروری خدمات فراہم کرنا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  01   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 30    جون   2022ء شمارہ نمبر[15920]  



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]