دو لبنانی ارکان پارلیمنٹ نے 3.5 ملین ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3733366/%D8%AF%D9%88-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%D9%86%DB%92-35-%D9%85%D9%84%DB%8C%D9%86-%DA%88%D8%A7%D9%84%D8%B1-%D8%A7%D8%AF%D8%A7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
دو لبنانی ارکان پارلیمنٹ نے 3.5 ملین ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے
بیروت کی بندرگاہ کے دھماکہ کے بعد اس کے سامنے لبنانی مظاہرے کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بیروت بار ایسوسی ایشن کی پراسیکیوشن ٹیم نے ان سیاست دانوں پر حملہ کیا ہے جنہوں نے عدالتی تفتیش کار جج طارق البیطار کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا اور ان پر سات ماہ سے جاری عدالتی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
الشرق الاوسط کو معلوم ہوا ہے کہ اس ٹیم نے پہلی مرتبہ سول عدالت میں جج زلفا الحسن کی سربراہی میں مالی معاملات کی جانچ کرنے والے ان نمائندوں علی حسن خلیل اور غازی زعیتر کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جو پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے قریبی ہیں اور ان دونوں پر حق کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے اور نہ ملنے کی طورت میں ان کی رہائش کی جگہ کا تعین کرنے اور انہیں تفتیشی اجلاسوں کی تاریخوں سے آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور انہیں متاثرین کے خاندانوں کو بھاری مالی معاوضہ ادا کرنے پر مجبور کیا جانا چاہئے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]