میقاتی نے لبنانی "ریکوری فنڈ" کی تجویز پیش کی

کل بیروت میں منی ایکسچینج کی ایک دکان کے اندر (رائٹرز)
کل بیروت میں منی ایکسچینج کی ایک دکان کے اندر (رائٹرز)
TT

میقاتی نے لبنانی "ریکوری فنڈ" کی تجویز پیش کی

کل بیروت میں منی ایکسچینج کی ایک دکان کے اندر (رائٹرز)
کل بیروت میں منی ایکسچینج کی ایک دکان کے اندر (رائٹرز)

نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کل پارلیمانی فنانس اینڈ بجٹ کمیٹی کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران ایک مالیاتی بحالی فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی جس کا مقصد لبنانی بینکوں میں پھنسے ڈپازٹرز کی رقم کی ضمانت دینا ہے۔ انہوں نے سابقہ ​​ریکوری پلان میں "بنیادی ترامیم" کا اعلان کرتے ہوئے ان ترامیم کو "زبانی طور پر" اراکین کے سامنے پیش کیا، جس میں انہیں تحریری طور پر جمع کرانے اور لبنانی بینکوں میں جمع کرانے والوں کو منصوبے کے تحت دی گئی ضمانتوں کو دستاویز کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
میقاتی اپنی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے بحالی کے اس منصوبے کے لیے اندرونی مدد کی بنیاد کو بڑھانے اور جمع کنندگان، بینکوں کی ایسوسی ایشن اور بنک آف لبنان کی جانب سے اس پر کیےگئے اعتراضات پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاکہ آئندہ ستمبر سے پہلے جلد ہی اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں جمع کروایا جا سکے۔(...)

جمعہ - 2 ذی الحجہ 1443ہجری - 01 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15921]

 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]