کل جمعرات کو سوڈان کے شہروں میں فوجی حکمرانی کے خلاف بڑے پیمانے پر جلوس دیکھنے میں آئے، جو دارالحکومت خرطوم میں صدارتی محل کے مضافات تک پہنچے اور 2019 کی بغاوت کے دوران 20 لاکھ کی تحریک کو یاد دلایا، جس نے پچھلے اکتوبر میں فوج کے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے سے پہلے عام شہریوں کو اقتدار میں شراکت دار کو لازم کر دیا تھا۔
خرطوم، ام درمان اور بحری شہروں کے علاوہ (وسطی شہر) دمدنی، (مشرقی شہر) پورٹ سوڈان، (مغربی شہر) الابیض اور نیالا میں سخت مظاہرے دیکھنے میں آئے جن کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جس نے حد سے زیادہ تشدد کا استعمال کیا جس سے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
جمہوریت کی حمایت کرنے والے ڈاکٹروں کی سوڈانی مرکزی کمیٹی نے سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک بچے سمیت چھ مظاہرین کے ہلاک ہونے کا اعلان کیا جن میں سے کم از کم چارافراد کو" سینے میں "یا "سر میں" سیدھی گولی مار کر زخمی کیا گیا ہے۔(...)
جمعہ - 2 ذی الحجہ 1443ہجری - 01 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15921]