سوڈان: محل کے قریب شدت پسندی اور مار دھاڑ کی لڑائیاں جاری ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3736576/%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D9%85%D8%AD%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%B1%DB%8C%D8%A8-%D8%B4%D8%AF%D8%AA-%D9%BE%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%A7%D8%B1-%D8%AF%DA%BE%D8%A7%DA%91-%DA%A9%DB%8C-%D9%84%DA%91%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%BA
سوڈان: محل کے قریب شدت پسندی اور مار دھاڑ کی لڑائیاں جاری ہیں
شہری حکمرانی کے مطالبے کے لئے جمعرات کو خرطوم میں ہونے والے مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں گزشتہ روز مسلسل دوسرے روز بھی مظاہروں کی گہما گہمی رہی ہے کیونکہ صدارتی محل کے اطراف میں جمعہ کی صبح ایک زبردست مظاہرے کا منظر دیکھنے میں آیا ہے تاہم علاقے میں موجود سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے ہیں اور دریں اثنا وسطی خرطوم کے علاقے الدیوم میں مظاہرین کے ایک اور گروپ نے اس اسپتال کے سامنے دھرنا دینا شروع کر دیا ہے جہاں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے جبکہ دوسرے گروپوں نے بکھرے ہوئے مقامی مظاہروں کو بڑھانے اور مرکزی سڑکوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صدارتی محل کے آس پاس کا علاقہ نیم فوجی بیرکوں میں تبدیل ہو گیا ہے جہاں فوجیوں اور بکتر بند گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جبکہ محل کے قریب واقع "المک نمر" پل اور اس کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو ہر طرف سے بند کر دیا گیا ہے اور پرسو روز "30 جون" کے یادگاری جلوس میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گولی مار کر ہلاک ہونے والے ہلاک شدگان کی لاشوں کے جنازے کے بعد صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے اور سوڈان کے ڈاکٹروں کی سینٹرل کمیٹی نے بتایا ہے کہ زخموں کی تاب نہ لا کر مظاہرہ کرنے والے ایک اور شخص کے مرنے سے ٹوٹل مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے اور مزید یہ بھی کہا کہ اکتوبر میں فوج کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مرنے والوں کی تعداد 112 ہو گئی ہے اور اس کے علاوہ 5,200 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)