لیبیا کی سڑکیں حرکت کر رہی ہیں اور قذافی کے جھنڈے واپس آ گئے ہیں

آگ نے طبرق میں پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر کو اس وقت اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب گزشتہ رات مظاہرین نے اس پر دھاوا بولا (اے ایف پی)
آگ نے طبرق میں پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر کو اس وقت اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب گزشتہ رات مظاہرین نے اس پر دھاوا بولا (اے ایف پی)
TT

لیبیا کی سڑکیں حرکت کر رہی ہیں اور قذافی کے جھنڈے واپس آ گئے ہیں

آگ نے طبرق میں پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر کو اس وقت اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب گزشتہ رات مظاہرین نے اس پر دھاوا بولا (اے ایف پی)
آگ نے طبرق میں پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر کو اس وقت اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب گزشتہ رات مظاہرین نے اس پر دھاوا بولا (اے ایف پی)
کل لیبیا کے رہنماؤں نے خود کو اس سڑک کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے تحت اس وقت پایا جب مظاہرین نے طبرق میں پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر کو جلا دیا جو سیاسی تعطل کے دوران زندگی کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے دوچار ہے اور لیبیا میں 2011 میں آنجہانی صدر معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے ہونے والے شدید ترین عوامی مظاہروں میں مظاہرین نے پرسوں طبرق میں ایوانِ نمائندگان کے صدر دفتر پر دھاوا بول دیا اور اسے مکمل طور پر منہدم کرنے اور جلانے کی کوشش کی۔

ان مظاہرین نے جن میں سے کچھ قذافی حکومت کے سبز جھنڈے لہرا رہے تھے پارلیمنٹ کمپلیکس کے کچھ کونوں اور اس کے داخلی دروازے کے سامنے آگ لگا دی اور اس کے سامان کو لوٹنے سے پہلے اسے گرانے کی کوشش کی اور یہ سب متحارب سیاسی جماعتوں کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کیا تاکہ وہ سب مجموعی طور پر منظر سے نکل جائیں اور جنوبی شہر سبھا میں مالیاتی خدمات کی نگرانی کے ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ساتھ ترہونہ (مغربی) شہر میں اسٹیئرنگ کونسل کے ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگایا ہے اور اس کے ساتھ ہی مشرقی صوبہ کے شہر کفرہ میں بجلی کمپنی کے کنٹرول روم پر دھاوا بولا گیا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  04   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 03    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15923]  



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]