بغداد، جدہ سربراہی اجلاس سے قبل ریاض اور تہران کے درمیان ثالثی مکمل کرے گا

مکالمہ تعلقات کو افہام و تفہیم کی طرف لے جاتا ہے: الکاظمی کے مشیر "الشرق الاوسط" سے

سعودی ولی عہد گزشتہ ہفتے جدہ میں عراقی وزیر اعظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے (واس)
سعودی ولی عہد گزشتہ ہفتے جدہ میں عراقی وزیر اعظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے (واس)
TT

بغداد، جدہ سربراہی اجلاس سے قبل ریاض اور تہران کے درمیان ثالثی مکمل کرے گا

سعودی ولی عہد گزشتہ ہفتے جدہ میں عراقی وزیر اعظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے (واس)
سعودی ولی عہد گزشتہ ہفتے جدہ میں عراقی وزیر اعظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے (واس)

ایک باخبر عراقی ذریعے نے کل "الشرق الاوسط" کو یقین دہانی کی کہ وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی جدہ میں آئندہ خلیجی - عرب - امریکی سربراہی اجلاس سے قبل ریاض اور تہران کے درمیان اپنی ثالثی مکمل کر لیں گے۔ ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کا اعلان "بغداد میں دونوں ممالک کے حکام کی موجودگی میں" عراقی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ فواد حسین کی شرکت کے ساتھ ہوگا۔
باخبر ذریعے نے "الشرق الاوسط" کو مزید کہا کہ وزیر اعظم الکاظمی نے گزشتہ ہفتے جدہ میں سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان اور تہران میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ جو بات چیت کی "اس کے نتیجے میں بہت سی فائلیں جو فریقین میں زیر التوا تھیں وہ حل ہوئیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس سے کشیدگی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔"
اس سوال کے جواب میں کہ آیا سعودی اور ایرانی حکام کا دورہ بغداد جولائی کے وسط میں جدہ سربراہی اجلاس سے پہلے ہوگا، عراقی ذرائع نے مزید تفصیلات بتائے بغیر تصدیق کی کہ "یہ معاملہ تینوں دارالحکومتوں کے درمیان انتظامات کا متقاضی ہے۔" (...)

پیر- 5 ذی الحجہ 1443ہجری - 04 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15924]
 



"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
TT

"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)

ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن، ایرانی غیر ملکی کاروائیوں کے ماسٹر مائنڈ اور اس کی علاقائی حکمت عملی کے رہنما قاسم سلیمانی، جنہیں 2020 کے اوائل میں بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا، کی ہلاکت کے ردعمل کا حصہ تھا۔

لیکن بدھ کے روز، تحریک "حماس" نے اسرائیل کے خلاف "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کے پیچھے محرکات سے متعلق ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیانات کی تردید کی، اور تحریک نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم نے بارہا طوفان الاقصیٰ آپریشن کے محرکات اور وجوہات کی تصدیق کی ہے، جن میں سب سے اہم مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات ہیں۔"

"عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس نے مزید کہا، "تمام فلسطینی مزاحمتی کارروائیاں قبضے کی موجودگی اور ہماری عوام اور ہمارے مقدسات کے خلاف اس کی مسلسل جارحیت کے ردعمل میں ہیں۔"

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "طوفان الاقصیٰ" آپریشن "پاسداران انقلاب" کے ماتحت "القدس برگیڈز" کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محور کی طرف سے کی جانے والی انتقامی کارروائیوں میں سے ایک تھا۔

شریف نے تہران میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک شام میں "پاسداران" کے سپلائی اہلکار رضی موسوی کے قتل کا جواب دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے قتل سے "ہم صیہونی وجود کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے کاموں کو ترک نہیں کریں گے بلکہ سنجیدگی سے اس راستے پر گامزن رہیں گے۔" (...)

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]