مصری قومی مکالمہ آج سے شروع ہو رہا ہے

السیسی کو مصری خاندان کے افطار  کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
السیسی کو مصری خاندان کے افطار کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
TT

مصری قومی مکالمہ آج سے شروع ہو رہا ہے

السیسی کو مصری خاندان کے افطار  کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
السیسی کو مصری خاندان کے افطار کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
آج مصر میں صدر عبد الفتاح السیسی کی طرف سے بلایا گیا قومی مکالمہ شروع کیا جائے گا جس میں تمام سیاسی قوتوں کی شرکت ہوگی سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے لڑائی کا انتخاب کیا ہے اور اس میں اخوان المسلمون اور ان کے حامیوں کی طرف اشارہ ہے جبکہ اجلاسوں کے لئے شفاف انتظامیہ اور جمہوریت کی ضمانتوں کے وعدے بھی ہو رہے ہیں اور رائے عامہ کے سامنے نتائج کی فوری پیشکش بھی کی جائے گی۔

بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن ڈاکٹر محمود عالم الدین نے قومی مکالمے کو مصری ریاست کی تعمیر اور استحکام کی کوششوں میں ایک اہم اور تاریخی اسٹیشن قرار دیا ہے  اور انہوں نے الشرق الأوسط کو دئے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس میں تمام سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کے سلسلہ میں گفتگو ہوگی جو مصری رائے عامہ کے بالکل مناسب ہے اور اس سے عوامی کام کے لئے ایک صحت مند آب وہوا اور ماحول پیدا ہوگا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ مذاکرات کے شعبہ کی طرف سے قومی ترجیحات پر متفق ہونے کے لئے تمام موجودہ دھاروں کے وژن کے لئے کھلے پن کا اظہار ہوگا جس کا مقصد جمہوری راستہ کی حمایت کرنا ہے۔(۔۔۔)

منگل  06   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 05    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15925]  



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]