مصری قومی مکالمہ آج سے شروع ہو رہا ہے

السیسی کو مصری خاندان کے افطار  کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
السیسی کو مصری خاندان کے افطار کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
TT

مصری قومی مکالمہ آج سے شروع ہو رہا ہے

السیسی کو مصری خاندان کے افطار  کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
السیسی کو مصری خاندان کے افطار کے دوران سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مصری ایوان صدر)
آج مصر میں صدر عبد الفتاح السیسی کی طرف سے بلایا گیا قومی مکالمہ شروع کیا جائے گا جس میں تمام سیاسی قوتوں کی شرکت ہوگی سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے لڑائی کا انتخاب کیا ہے اور اس میں اخوان المسلمون اور ان کے حامیوں کی طرف اشارہ ہے جبکہ اجلاسوں کے لئے شفاف انتظامیہ اور جمہوریت کی ضمانتوں کے وعدے بھی ہو رہے ہیں اور رائے عامہ کے سامنے نتائج کی فوری پیشکش بھی کی جائے گی۔

بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن ڈاکٹر محمود عالم الدین نے قومی مکالمے کو مصری ریاست کی تعمیر اور استحکام کی کوششوں میں ایک اہم اور تاریخی اسٹیشن قرار دیا ہے  اور انہوں نے الشرق الأوسط کو دئے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس میں تمام سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کے سلسلہ میں گفتگو ہوگی جو مصری رائے عامہ کے بالکل مناسب ہے اور اس سے عوامی کام کے لئے ایک صحت مند آب وہوا اور ماحول پیدا ہوگا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ مذاکرات کے شعبہ کی طرف سے قومی ترجیحات پر متفق ہونے کے لئے تمام موجودہ دھاروں کے وژن کے لئے کھلے پن کا اظہار ہوگا جس کا مقصد جمہوری راستہ کی حمایت کرنا ہے۔(۔۔۔)

منگل  06   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 05    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15925]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]