ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بارے میں مغربی مایوسی

لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بارے میں مغربی مایوسی

لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے تہران کے ساتھ مذاکرات کرنے والی مغربی جماعتوں نے ایرانی حکومت کی جانب سے مذاکرات کو مکمل کرنے کے سلسلہ میں مفاہمت میں شامل ہونے میں ہچکچاہٹ سے اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے نئے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ کا استقبال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مجوزہ مفاہمت کو انجام تک پہنچانے کے لئے تہران کے مسلسل انکار پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور اعلان بھی کیا کہ ایران اب بھی ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لئے دستیاب موقع سے فائدہ اٹھانے سے انکار کر رہا ہے۔۔۔ اور ہم ایران کو عقلی طور پر کام کرنے پر آمادہ کرنے کے مقصد سے اپنے شراکت داروں کے ساتھ تمام ضروری کوششیں کرنے کے لئے ہم آہنگی جاری رکھیں گے اور انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اسرائیل کے ساتھ متفق ہیں کہ یہ معاہدہ ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے کافی نہیں ہوگا لیکن مجھے اب بھی پہلے سے زیادہ یقین ہے کہ اگر ایران جوہری (طاقت) کی دہلیز پر پہنچ گیا تو وہ اپنی سرگرمیاں زیادہ خطرناک طریقے سے انجام دے سکتا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  07   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 06    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15926]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]