اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکنزم نے فوجی رہنماؤں کے دستبرداری کے بعد سوڈانی مذاکرات معطل کر دیئے

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)
اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)
TT

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکنزم نے فوجی رہنماؤں کے دستبرداری کے بعد سوڈانی مذاکرات معطل کر دیئے

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)
اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکنزم نے سوڈان میں فوج اور سویلین کے درمیان مذاکرات کو معطل کرنے اور گزشتہ جون میں شروع ہونے والے مذاکرات کو بے سود قرار دے کر بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہ سوڈانی فوج کے کمانڈر انچیف کی جانب سے شہریوں کے ساتھ مذاکرات سے دستبرداری کے اعلان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے۔ میکانزم نے نئے انتظامات کا انکشاف کیا جس میں سوڈانی بحران کے سیاسی حل میں سہولت فراہم کرنے کی راہوں کا بہتر جائزہ شامل ہے۔
اقوام متحدہ، افریقی یونین، اور ایسٹ اینڈ سینٹرل افریقن ڈیویلپمنٹ کمیونٹی (IGAD) پر مشتمل سہ فریقی میکانزم نے اتحاد برائے آزادی اور تبدیلی/قومی سمجھوتہ، جو فوجی جزو کے وفادار ہیں، کے نام ایک پیغام میں کہا، مذاکرات میں فوج ایک لازمی عنصر ہے اور اس کی دستبرداری کی صورت میں مذاکرات کو ان کی موجودہ شکل میں جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جو 8 جون کے اجلاس سے شروع ہوئے تھے۔

جمعرات - 8 ذی الحجہ 1443ہجری - 07 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15927]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]