اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکنزم نے فوجی رہنماؤں کے دستبرداری کے بعد سوڈانی مذاکرات معطل کر دیئے

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)
اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)
TT

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکنزم نے فوجی رہنماؤں کے دستبرداری کے بعد سوڈانی مذاکرات معطل کر دیئے

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)
اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکانزم کے ارکان وولکر پیریٹز اور محمد حسن ولد لبات گزشتہ جون میں مذاکراتی اجلاسوں کے دوران (ا.ف.ب)

اقوام متحدہ کے سہ فریقی میکنزم نے سوڈان میں فوج اور سویلین کے درمیان مذاکرات کو معطل کرنے اور گزشتہ جون میں شروع ہونے والے مذاکرات کو بے سود قرار دے کر بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہ سوڈانی فوج کے کمانڈر انچیف کی جانب سے شہریوں کے ساتھ مذاکرات سے دستبرداری کے اعلان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے۔ میکانزم نے نئے انتظامات کا انکشاف کیا جس میں سوڈانی بحران کے سیاسی حل میں سہولت فراہم کرنے کی راہوں کا بہتر جائزہ شامل ہے۔
اقوام متحدہ، افریقی یونین، اور ایسٹ اینڈ سینٹرل افریقن ڈیویلپمنٹ کمیونٹی (IGAD) پر مشتمل سہ فریقی میکانزم نے اتحاد برائے آزادی اور تبدیلی/قومی سمجھوتہ، جو فوجی جزو کے وفادار ہیں، کے نام ایک پیغام میں کہا، مذاکرات میں فوج ایک لازمی عنصر ہے اور اس کی دستبرداری کی صورت میں مذاکرات کو ان کی موجودہ شکل میں جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جو 8 جون کے اجلاس سے شروع ہوئے تھے۔

جمعرات - 8 ذی الحجہ 1443ہجری - 07 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15927]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]