جانسن اپنی حکومت گرنے کے خلاف مزاحمت کرتے نظر آرہے ہیں

جانسن کو استعفیٰ کے مطالبات کا جواب دینے کا وعدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جانسن کو استعفیٰ کے مطالبات کا جواب دینے کا وعدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جانسن اپنی حکومت گرنے کے خلاف مزاحمت کرتے نظر آرہے ہیں

جانسن کو استعفیٰ کے مطالبات کا جواب دینے کا وعدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جانسن کو استعفیٰ کے مطالبات کا جواب دینے کا وعدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ان کی حکومت نہیں گرے گی اور اپنے استعفیٰ کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنی حکومت کی طرف سے استعفوں کے سلسلے کے باوجود اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

ان کے دو سینئر وزراء سمیت متعدد عہدیداروں نے ان کی سربراہی میں موجودگی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا ہے اور حکومت کے پانچ ارکان نے اجتماعی طور پر مستعفی ہونے کا اعلان بھی کیا ہے جس سے منگل سے مستعفی ہونے والے حکومتی ارکان کی تعداد 32 ہو گئی ہے جبکہ بہت سے مبصرین اور خاص طور پر تجربہ کار وزیر خارجہ میلکم رفکائنڈ کا کہنا ہے کہ جانسن کے دن گنے جا چکے ہیں اور ان کی حکومت گڑھے کے دہانے پر ہے۔

جانسن نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ معیشت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے اور یوکرین پر روس کا حملہ 80 سالوں میں یورپ کی بدترین جنگ میں اس کا شمار ہے اور انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے مزید کہا کہ یہ بالکل وہی لمحہ ہے جب آپ حکومت سے اپنے کام کو جاری رکھنے کی توقع رکھتے ہیں، پیچھے ہٹنے کا نہیں اور اس کے سپرد کیے گئے کاموں کو انجام دیتی رہے اور جانسن نے اپنے موقف کی مضبوطی کو ظاہر کرنے کی کوشش میں سوالات کے جوابات دینے کے لئے پارلیمانی اجلاس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے اور تازہ ترین اسکینڈل کے حوالے سے اپنے دیئے گئے جواز کو دہرایا ہے جس سے ان کی حکومت کی شبیہ کو نقصان پہنچا اور اس کی صفوں میں دراڑ پڑ گئی ہے۔

لیبر لیڈر کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ ظاہر ہے کہ یہ حکومت اب گر رہی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ کنزرویٹو پارٹی کرپٹ ہے اور ایک آدمی کو تبدیل کرنے سے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔۔۔ صرف حکومت میں حقیقی تبدیلی ہی برطانیہ کو وہ نئی شروعات دے سکتی ہے جس کی اسے ضرورت ہے اور بورس جانسن کو لکھے گئے اپنے خط میں وزرائے مملکت کیمی بیڈینوک، نیل اوبرائن، الیکس برگھارٹ، لی راؤلی اور جولیا لوپیز نے لکھا ہے کہ ہمیں پارٹی اور ملک کی بھلائی کے لئے مطالبہ کرنا چاہیے کہ آپ ایک طرف ہٹ جائیں۔(۔۔۔)

جمعرات  08   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 07    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15927]  



امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاک

امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
TT

امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاک

امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)

امریکی ریاست نیو جرسی کے علاقے نیوارک میں ایک امریکی امام مسجد کو کل بدھ کے روز ان کی مسجد کے باہر متعدد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ نیو یارک کے قریب واقع نیو جرسی ریاست کے حکام نے فی الحال اس جرم میں کسی نسلی محرکات کو مسترد کیا ہے۔

نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میٹ پلاٹکن نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کا نام حسن شریف ہے، جسے کل صبح متعدد گولیاں لگنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ چند گھنٹے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ (...)

کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز، جو "کیئر (CAIR)" کے نام سے مشہور ہے، کی نیو جرسی برانچ کی طرف سے نشر کی گئی تصاویر میں زرد اور سبز رنگ کی دو منزلہ مسجد کے باہر تعینات پولیس کی گاڑیوں کو دکھایا گیا۔

بعد ازاں، نیو جرسی میں "کیئر (CAIR)" کی برانچ نے نیوارک مسجد کے سامنے ایک اجتماع کا اہتمام کیا اور "حسن شریف کو گولی مارنے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کر دیں۔"

"کیئر (CAIR)" نے تمام مساجد کو ہدایت کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف تعصب اور فرقہ واریت میں حالیہ اضافہ کے پیش نظر اپنے دروازے کھلے رکھیں لیکن احتیاط کے ساتھ۔

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]