لبنان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت، "حزب اللہ" اور "امل" کی ضمانتوں کی منتظر ہے: اسرائیل

گزشتہ مئی میں کریش فیلڈ میں گیس کی تلاش کے لیے "انرجین" جہاز (رائٹرز)
گزشتہ مئی میں کریش فیلڈ میں گیس کی تلاش کے لیے "انرجین" جہاز (رائٹرز)
TT

لبنان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت، "حزب اللہ" اور "امل" کی ضمانتوں کی منتظر ہے: اسرائیل

گزشتہ مئی میں کریش فیلڈ میں گیس کی تلاش کے لیے "انرجین" جہاز (رائٹرز)
گزشتہ مئی میں کریش فیلڈ میں گیس کی تلاش کے لیے "انرجین" جہاز (رائٹرز)

تل ابیب کے باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان سمندری سرحدوں کی حد بندی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور امریکی ثالث آموس ہوچسٹین کی طرف سے بیان کردہ معاہدے میں "قانا کنواں صرف لبنان کے لیے اور کاریش کنواں صرف اسرائیل کے لیے،" کا اصول طے کیا گیا ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ لبنان کے سیاسی رہنماؤں کی اکثریت حزب اللہ اور امل کے علاوہ اس معاہدے کی حمایت کرتی ہے، اس لیے چاروں ڈرونز کو اسرائیلی اقتصادی زون کی جانب چھوڑا گیا، جو فضا میں ہی تباہ کر دیئے گئے۔
معاہدے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ تنازعہ 860 مربع کلومیٹر کے رقبے تک محدود ہے نہ کہ 2,350 مربع کلومیٹر تک، جیسا کہ لبنان کا مطالبہ تھا۔ لیکن امریکی اسی پر یقین کرتے ہیں جو اسرائیل اس بارے میں کہتا ہے، کیونکہ لبنان نے خود اقوام متحدہ کو ایک سرکاری دستاویز پیش کی جس میں یہ تعداد بتائی گئی تھی۔
اسرائیل نے لبنان کو اس رقبے کا 58 فیصد دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس پر امریکی ثالث نے اسے کچھ مزید بڑھانے کا مشورہ دیا۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق لبنان نے اتفاق کیا اور اسرائیلی مؤقف برقرار رہا "جس میں تاخیر ہوئی، کیونکہ تل ابیب کو اس بات کی ضمانت درکار ہے کہ لبنان کا موقف (حزب اللہ) اور (امل) کے لیے پابند ہوگا تاکہ وہ اسرائیلی کنوؤں پر ڈرون نہ بھیجیں۔"

جمعہ - 9 ذی الحجہ 1443 ہجری - 08 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15928]

 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]