جنوبی عراق کے صوبوں میں نافرمانی کے آثار نظر آرہے ہیں

جنوبی عراق کے صوبوں میں نافرمانی کے آثار نظر آرہے ہیں
TT

جنوبی عراق کے صوبوں میں نافرمانی کے آثار نظر آرہے ہیں

جنوبی عراق کے صوبوں میں نافرمانی کے آثار نظر آرہے ہیں
جنوبی عراق کے کچھ صوبوں میں پانی کی کمی کی وجہ سے 30 جون کو شروع ہونے والی نافرمانی کے آثار نظر آرہے ہیں اور یہ اس وقت ہوا جب بابل کے گورنر علی علاوی الدلیمی ایک ویڈیو میں نمودار ہوئے جس میں وہ کسانوں کے ایک گروپ کے لئے تالی بجا رہے ہیں اور خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ اس میں کسانوں کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دریائے فرات پر پانی کے ایک دروازہ کو کھولنے کا حکم دیتے بھی نظر آرہے ہیں اور یہ اس وفاقی حکومت کے لئے ایک کھلی دھمکی ہے جس نے اس وقت مذکورہ گورنر کے خلاف قانونی اقدامات کرنے کی دھمکی دی ہے۔
 
ملک کے بیشتر صوبوں میں پانی کے کوٹے کی زیادتی کا سلسلہ تقریباً روزانہ دکھنے کو مل رہا ہے کیونکہ اس صوبہ یا اس صوبہ کے لئے پانی کا کوٹہ ناکافی رہا ہے اور شاید جو چیز کی وجہ سے اس معاملے کو ہوا ملی ہے وہ حکومت کے روک تھام کے اقدامات میں کمزوری ہے۔

وسائل کی وزارت کے زیر زمین پانی کے لئے جنرل اتھارٹی نے کل اعلان کیا ہے کہ المثنی صوبہ میں اس کے کچھ ملازمین پر حملہ کیا گیا ہے اور اتھارٹی نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ ملازمین پر طعن وتشنیع کے ساتھ حملہ کیا گیا ہے اور انہیں ان کے سرکاری کام کے اوقات مکمل کرنے سے روکا گیا اور صورتحال پر قابو پانے کے لئے مثنی میں مقامی انتظامیہ کی طرف سے کسی کوشش یا توجہ کے بغیر ان کو ان کے دفاتر سے زبردستی نکال دیا گیا۔(۔۔۔)

اتوار  11   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 10    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15930]  



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]