طرابلس جانے والے تمام راستے کھلے ہیں: باشاغا

لیبیا کی "استحکام حکومت" کے سربراہ فتحی باشاغا (آرکائیو - ا.ف.ب)
لیبیا کی "استحکام حکومت" کے سربراہ فتحی باشاغا (آرکائیو - ا.ف.ب)
TT

طرابلس جانے والے تمام راستے کھلے ہیں: باشاغا

لیبیا کی "استحکام حکومت" کے سربراہ فتحی باشاغا (آرکائیو - ا.ف.ب)
لیبیا کی "استحکام حکومت" کے سربراہ فتحی باشاغا (آرکائیو - ا.ف.ب)

عبد الحمید الدبیبہ کی قیادت میں عبوری اتحادی حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے, جب کہ ایوان نمائندگان کی جانب سے مقرر کردہ نئی متوازی استحکام حکومت کے سربراہ فتحی باشاغا نے اعلان کیا کہ وہ آنے والے دنوں میں لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
پرسوں شام فرانسیسی نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں باشاغا نے کہا کہ اگر وہ دستبردار ہوتے تو یہ خونریزی سے بچنے کے لیے ہوتا نہ کہ دارالحکومت طرابلس میں اپنے فرائض سرانجام دینے سے کترارتے ہوئے۔ انہوں نے طرابلس سے 450 کلومیٹر مشرق میں واقع سرت شہر میں اپنے عارضی دفتر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، "طرابلس کے تمام راستے کھلے ہیں،" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں دارالحکومت میں داخل ہونے کے لیے کئی مثبت آوازیں اور کالیں موصول ہوئیں ہیں،" جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کچھ مسلح افواج، جن کا انہوں نے نام نہیں لیا، نے اپنی پوزیشنیں اور رائے بدل لی ہیں اور انہیں ہمارے داخلے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
الدبیبہ حکومت کو "ہیڈ کوارٹر پر قابض گروہ" کے طور پر بیان کرنے کے بعد باشاغا نے کہا کہ "طرابلس کی حکومت غیر قانونی ہے، اس کا مینڈیٹ ختم ہو چکا ہے اور وہ انتخابات کے انعقاد میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔" اگرچہ اس حکومت نے خانہ جنگی کے منظر نامے کو مسترد کر دیا ہے، تاہم، اس نے اس امکان کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ "مظاہروں اور عوام کے اس مطالبے کی وجہ سے افراتفری پھیلے گی کہ لیبیا میں ایک حکومت ہو، ایک ایسی حکومت جو لیبیا کے لوگوں کو اکٹھا کرنے اور اصلاحات کا عمل شروع کرنے کے قابل ہو۔"

پیر - 12 ذی الحجہ 1443 ہجری - 11 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15931]
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]