یوکرین نے کھیرسن کی آزادی کے لئے کیا جنگ کا آغاز

روسی فوجی کو کھیرسن میں پاور پلانٹ کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
روسی فوجی کو کھیرسن میں پاور پلانٹ کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

یوکرین نے کھیرسن کی آزادی کے لئے کیا جنگ کا آغاز

روسی فوجی کو کھیرسن میں پاور پلانٹ کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
روسی فوجی کو کھیرسن میں پاور پلانٹ کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
یوکرین نے کل اعلان کیا ہے کہ اس کی افواج نے نووا کاخووکا میں روسی افواج پر بمباری کی ہے جس میں 52 روسی فوجی ہلاک اور ایک گولہ بارود کے ڈپو" کو تباہ کر دیا گیا ہے اور یہ اقدام یوکرین کی فوج کی طرف سے ملک کے جنوب میں کھیرسن کو آزاد کرانے کے لئے شروع کی گئی جنگ کے طور پر اٹھایا گیا ہے۔

اسی سلسلہ میں روسی حکام نے کیو پر گھروں کو نشانہ بنانے اور کم از کم سات افراد کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا ہے اور اس خطے میں روسی افواج کے ذریعے قائم کی گئی سول ملٹری ایڈمنسٹریشن کے سربراہ ولادیمیر لیونٹیف نے اس کی مذمت کی جسے انہوں نے دہشت گردی کی کارروائی اور خوفناک سانحہ قرار دیا ہے اور کھیرسن میں قبضہ انتظامیہ کی نائب عہدیدار ایکاترینا گوباریوا نے یوکرین کی افواج پر امریکی ساختہ ہیمارس راکٹ لانچر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

روسی افواج نے قرم کی سرحد سے متصل کھیرسن پر قبضہ کر رکھا ہے جسے ماسکو نے فروری 2014 میں ہونے والے روسی حملے کے ابتدائی دنوں سے ہی اپنے حصہ میں ضم کر رکھا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  14   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  13 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15933]  



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]