"آئل کارپوریشن کی صدارت" لیبیا میں تنازعہ کو ہوا دے رہی ہے

طرابلس میں لیبیا آئل کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دبیبہ حکومت کے سیکورٹی عناصر (اے ایف پی)
طرابلس میں لیبیا آئل کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دبیبہ حکومت کے سیکورٹی عناصر (اے ایف پی)
TT

"آئل کارپوریشن کی صدارت" لیبیا میں تنازعہ کو ہوا دے رہی ہے

طرابلس میں لیبیا آئل کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دبیبہ حکومت کے سیکورٹی عناصر (اے ایف پی)
طرابلس میں لیبیا آئل کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دبیبہ حکومت کے سیکورٹی عناصر (اے ایف پی)

لیبیا میں ایک بار پھر تنازعہ کو ہوا دینے والے ایک اقدام کے تحت عبد الحمید الدبیبہ کی سربراہی میں لیبیا کی متحدہ حکومت نے کل دارالحکومت طرابلس میں نیشنل آئل کارپوریشن کے صدر دفتر میں فرحات بن قدارہ کو نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔ جبکہ اس کے سابق سربراہ مصطفی صنع اللہ نے اس منصب کو چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے جو انہوں نے 2014 سے سنبھالا تھا۔
بن قدارہ نے کل اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد تیل کی برآمدات کی زیادہ سے زیادہ ممکنہ سطح پر واپسی پر کام کرنے اور مستقبل قریب میں پیداوار بحال کرنے کا عہد کیا۔
دبیبہ حکومت میں وزارت اقتصادیات کے انڈر سیکرٹری اور صنع اللہ اور فرحات کی کونسلوں کے درمیان حوالگی اور وصولی کے کمیشن کے سربراہ مصطفیٰ السمو کے اعلان کے حوالگی اور وصولی کے عمل کو مکمل کرنے کے اعلان کے باوجود، کارپوریشن کے دفتر کو چھوڑنے والے صنع اللہ نے  دعویٰ کیا ہے کہ ایک نقاب پوش مسلح گروپ نے اسلحہ کے زور پر ان پر اور کچھ ملازمیں پر حملہ کیا ان کی توہین کی اور اجازت کے بغیر اندر داخل ہوئے جس سے کام میں خلل پڑا اور کچھ ملازمین زخمی ہوگئے، جس سے خوف و ہراس اور افراتفری کا منظر پیدا ہوگیا۔(...)

جمعہ - 16 ذی الحجہ 1443ہجری - 15 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15935]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]