باشاغا کی عدم موجودگی سے لیبیا کے سوالات اٹھ رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3761466/%D8%A8%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%BA%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%D8%B9%D8%AF%D9%85-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%B9%DA%BE-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
باشاغا کی عدم موجودگی سے لیبیا کے سوالات اٹھ رہے ہیں
لیبیا کی "استحکام" حکومت کے سربراہ فتحی باشاغا کو 13 جولائی کو اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے
لیبیا کی گلیوں میں اس وقت منظر سے "استحکام" حکومت کے سربراہ فتی باشاغا کی عدم موجودگی کے بارے میں سوالات گردش کر رہے ہیں اور "قومی فوج" کے کمانڈر انچیف فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر اور عارضی "اتحاد" حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ کے درمیان معاہدے کی موجودگی کے بارے میں بات چیت بھی ہو رہی ہے اور اس کا پتہ نیشنل آئل کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین مصطفی صنع اللہ کی برطرفی سے لگ رہا ہے۔
الشرق الاوسط سے گفتگو کرنے والے لیبیا کے سیاست دانوں کا خیال ہے کہ دبیبہ کی جانب سے صنع اللہ کی برطرفی اور ان کی جگہ فرحات بن قدارہ کی تقرری تیل کے شعبے کو سیاست میں استعمال کرنے کا ایک بے مثال اقدام ہے اور اس سے قبل بیرونی اور اندرونی فریقوں کے درمیان ایک وسیع مذاکراتی عمل شروع کیا گیا تھا جسے باشاغا اور ان کی حکومت کی حمایت کو نظر انداز کیا گیا ہے، تاہم، باشاغا کے قریبی یہ بتاتے ہیں کہ وہ کسی اور پر بھروسہ کرنے کے بجائے اپنے پیروکاروں کی مضبوط حمایت اور خواہش پر بھروسہ کرتے ہوئے دارالحکومت طرابلس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔