لیبیا میں پارلیمنٹ جلانے میں شریک ہونے والوں کی ہوئی گرفتاریhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3763206/%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%D8%AC%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%B1%DB%8C%DA%A9-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%DA%AF%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C
لیبیا میں پارلیمنٹ جلانے میں شریک ہونے والوں کی ہوئی گرفتاری
طرابلس کے شہداء اسکوائر میں محدود مظاہرے کے ایک منظر کو "ٹویٹر" کی ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے
طبرق شہر (مشرقی لیبیا) میں سیکیورٹی سروسز نے جولائی کے اوائل میں ملک میں ہونے والے ان مظاہروں میں حصہ لینے والے کچھ کارکنوں کو گرفتار کیا ہے جن کے اختتام پر طبرق کے پارلیمنٹ ہیڈ کوارٹر پر ہنگامہ آرائی کی گئی تھی اور اسے جلایا بھی گیا تھا جبکہ جمعہ کی رات دارالحکومت طرابلس کے وسط میں واقع شہداء اسکوائر اور کچھ مغربی شہر میں کچھ ریلیوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے جس میں ایوانِ نمائندگان اور سپریم اسٹیٹ کونسل کی روانگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ لیبیا میں سول سوسائٹی کی تنظیموں نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے جاری گرفتاری کی مہموں میں عبد المجید الغراف، سند یوسف الزروق سمیت کچھ شہری کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اسی طرح مرحوم کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کی حمایت کرنے والی "رشحناک موومنٹ" نے میڈیا کو سیاسی کارکن ناصر المبری کی گرفتاری کی بھی اطلاع دی ہے۔
سیکورٹی ناکہ بندی کے باوجود جمعہ کی شام مغربی لیبیا کے شہر الزاویہ میں متعدد شہریوں نے مظاہرہ کیا ہے جس میں ملک کے عوامی منظر نامے پر حاوی سیاسی اداروں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گی ہے اور اقوام متحدہ کے مشن کو سلامتی اور سیاسی بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جس کا سامنا ملک کو ہے اور اسی طرح وسطی طرابلس کے شہداء اسکوائر میں بھی متعدد افراد نے "پیپلز وِل موومنٹ" کے بینر تلے مظاہرہ کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]