"حزب اللہ" نے اسرائیل کے ساتھ ایک نیا سرحدی تنازعہ کھول دیا

ایک تصویر جو حمیہ نے "ٹوئٹر" پر پوسٹ کی جب وہ سرنگ کے اندر سے بیان دے رہے تھے۔
ایک تصویر جو حمیہ نے "ٹوئٹر" پر پوسٹ کی جب وہ سرنگ کے اندر سے بیان دے رہے تھے۔
TT

"حزب اللہ" نے اسرائیل کے ساتھ ایک نیا سرحدی تنازعہ کھول دیا

ایک تصویر جو حمیہ نے "ٹوئٹر" پر پوسٹ کی جب وہ سرنگ کے اندر سے بیان دے رہے تھے۔
ایک تصویر جو حمیہ نے "ٹوئٹر" پر پوسٹ کی جب وہ سرنگ کے اندر سے بیان دے رہے تھے۔

لبنانی حکومت میں حزب اللہ کے ایک نمائندے نے اسرائیل کے ساتھ موجودہ سرحدی تنازعات میں اضافہ کرتے ہوئے ایک نئی فائل کھولی، جس میں 1940 کی دہائی میں برطانوی فوج کی طرف سے بنائی گئی سرنگ پر لبنان کے حقوق کا مطالبہ کیا گیا ہے، جبکہ اسرائیل نے اسے لبنانی سرزمین پر کنکریٹ کی دیوار بنا کر بند کر دیا تھا۔
نگران حکومت کے وزیر برائے ورکس اینڈ ٹرانسپورٹ علی حمیہ نے متنازعہ زمینی اور سمندری علاقوں؛ جس میں شبعا فارمز اور کفر شابا کی پہاڑیاں شامل ہیں، کے لیے "ریلوے سرنگ" کی فائل کو بھی اس میں شامل کر دیا۔  حمیہ نے کہا کہ "ہماری خود مختار ی کے حقوق مقبوضہ سرنگ کی آخری انچ کو دوبارہ حاصل کرنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ اپنی زمینی اور سمندری سرحدوں کو بھی حاصل کرنے کے فیصلے میں مضمر ہیں۔"
یہ سرنگ انگریز فوج نے 1942 اور 1944 کے درمیان لبنان اور فلسطین کے درمیان تیز رفتار آمدورفت کے لیے استعمال ہونے والی ریل گاڑی کے گزرنے کے لیے بنائی تھی۔ اس سرنگ کو 1948 میں اسرائیلی ریاست  کے اعلان کے ساتھ بند کر دیا گیا تھا۔ اس سرنگ کی لمبائی 695 میٹر ہے۔ جبکہ اس کے ارد گرد کا رقبہ 1800 مربع میٹر ہے، جیسا کہ حمیہ نے ہفتے کے روز سرنگ کے دورے کے دوران کہا ۔(...)

پیر - 19 ذوالحجہ 1443ہجری - 18 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15938]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]