سوڈانی سکیورٹی نے محل کی طرف مارچ کو آنسو گیس کے ذریعے پسپا کر دیا

بلیو نیل ریاست میں قبائلی جھڑپوں میں 60 افراد ہلاک ہو گئے۔

کل خرطوم میں مظاہرے کا منظر (ا.ب)
کل خرطوم میں مظاہرے کا منظر (ا.ب)
TT

سوڈانی سکیورٹی نے محل کی طرف مارچ کو آنسو گیس کے ذریعے پسپا کر دیا

کل خرطوم میں مظاہرے کا منظر (ا.ب)
کل خرطوم میں مظاہرے کا منظر (ا.ب)

سوڈانی پولیس نے گزشتہ روز دارالحکومت خرطوم میں بلیو نیل کے مغربی کنارے پر واقع صدارتی محل کی طرف بڑھنے والے ہزاروں مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور پانی میں جلنے والا محلول شامل کر کے اس کا استعمال کیا۔ اس کے ساتھ کئی پلوں کی بندش تھی اور محل اور سرکاری اداروں کے قریب بڑی فوجی دستے جمع تھے، دریں اثنا، وسطی خرطوم تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو چکا تھا، اور اس کا مرکز شہریوں اور خریداروں سے خالی تھا۔
سوڈانی مزاحمتی کمیٹیوں نے (جو کہ محلوں میں بنی ہوئی عوامی کمیٹیاں ہیں) "سویلین حکمرانی کی واپسی" کا مطالبہ کرنے کے لیے "17 جولائی ملین مارچ" کے نام سے احتجاجی جلوسوں اور مظاہروں کی اپیل کی تھی۔ مظاہرین نے صدارتی محل تک پہنچنے کی کوشش کی، تاہم کنٹینرز کا استعمال کرتے ہوئے پلوں کی بندش نے بحری خرطوم اور ام درمان سے محل تک جانے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں، جب کہ پولیس فورسز نے انہیں روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور اس دوران دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔(...)

پیر - 19 ذوالحجہ 1443ہجری - 18 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15938]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]