عبد الحمید الدبیبہ کی سربراہی میں لیبیا کی عبوری "اتحادی" حکومت نے زاویہ شہر سے دارالحکومت طرابلس کی طرف مسلح ملیشیا کی اچانک نقل و حرکت کو ناکام بنا دیا، تاکہ دبیبہ کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ مصطفیٰ صنع اللہ کو نیشنل آئل کارپوریشن کی سربراہی واپس کریں۔
مقامی میڈیا کے مطابق زاویہ سے مختلف مسلح گروہوں کی قطاروں کی آمد کے بعد کل شام دارالحکومت کے جنوب مغربی وسطی علاقے میں سخت سیکورٹی اور فوجی نقل و حرکت دیکھی گئی، مقامی میڈیا نے اس نقل و حرکت کے ویڈیو کلپس بھی نشر کیے، انھوں نے نشاندہی کی کہ ان میں سے کچھ ایندھن کے اسمگلر محمد کشلاف کے ماتحت ہیں، جنہیں"دی ریڈ" کا نام دیا جاتا ہے۔
الزاویہ شہر سے ایک فوجی دستے نے طرابلس کے مغرب میں واقع گیٹ 17 کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد دبیبہ حکومت نے آئل کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر کے آس پاس اپنی وفادار مسلح ملیشیا کو تعینات کر دیا اور اس کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیئے۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ "301 بٹالین" کے کمانڈر عبدالسلام الزوبی نے اپنی ملیشیا کے ایک مسلح قافلے کو اس علاقے کی طرف روانہ کیا، تاکہ طرابلس سے صرف 50 کلومیٹر مغرب میں زاویہ سے آنے والے فوجی قافلے کو روکا جائےاور دارالحکومت کے جزیرے الغیران پر مسلح ملیشیا کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھی جائے۔(...)
پیر - 19 ذوالحجہ 1443ہجری - 18 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15938]