الصدر نے المالکی سے خود کو عدلیہ کے حوالے کرنے کا ‎ مطالبہ کیا ہے

ریاستی قانون اتحاد کے رہنما نوری المالکی کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
ریاستی قانون اتحاد کے رہنما نوری المالکی کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
TT

الصدر نے المالکی سے خود کو عدلیہ کے حوالے کرنے کا ‎ مطالبہ کیا ہے

ریاستی قانون اتحاد کے رہنما نوری المالکی کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
ریاستی قانون اتحاد کے رہنما نوری المالکی کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
گزشتہ روز مقتدیٰ الصدر نے اپنے حریف سابق عراقی وزیر اعظم نوری المالکی سے ان سے منسوب آڈیو ریکارڈنگ کے پس منظر میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ معافی مانگیں اور خود کو عدلیہ کے حوالے کر دیں اور اس میں الصدر تحریک کے رہنما کے خلاف حملہ اور دھمکیاں بھی شامل ہے۔

الصدر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بڑی تعجب کی بات ہے کہ یہ خطرہ الصدر خاندان اور ان کے سربراہ المالکی سے منسلک (دعوۃ پارٹی) کی طرف سے آیا ہے اور شیعہ فریق کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ فرقہ کی مضبوطی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ایک طرف ان کے ساتھ اتحاد کرنے والے بلاکس کے رہنماؤں اور دوسری طرف ان کے قبیلے کے بزرگوں کی طرف سے مشترکہ مذمت کے ذریعے تنازعہ کو ختم کیا جائے اور یہ مذمت صرف اس بات تک ہی محدود نہ رہے کہ مجھ پر اسرائیل کے لئے کام کرنے یا عراقیوں کے قتل کا الزام لگایا گیا ہے حالانکہ میں نے ایک ایسی پچھلی جھڑپ میں تمام عراقیوں کا خون محفوظ کیا ہے جن میں المالکی بھی شامل ہیں اور اس چھڑپ میں وہی منع کرنے اور حکم دینے والے تھے اور الصدر کے مطابق یہ صرف اس تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس نے (المالکی) نے عراقی سیکورٹی فورسز پر حملہ کیا، (پاپولر موبلائزیشن) پر بزدلی کا الزام لگایا اور اسے بغاوت کرنے اور شیعہ کے درمیان لڑائی لگانے پر اکسایا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے بعد کے لیکس میں وہ حوالہ جات کے خلاف بھی جائیں اور زیادہ تو اللہ جانتا ہے۔(۔۔۔)

منگل  20   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  19 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15939]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]