یورپ میں بھی خشکی چھا گئی ہے

جھیل برینٹز کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو دریائے ڈوب کا حصہ ہے جسے فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان قدرتی سرحد سمجھا جاتا ہے اور یہ دریا حال ہی میں بارش اور گرمی کی لہروں کی کمی کی وجہ سے سوکھ گیا ہے (اے ایف پی)
جھیل برینٹز کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو دریائے ڈوب کا حصہ ہے جسے فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان قدرتی سرحد سمجھا جاتا ہے اور یہ دریا حال ہی میں بارش اور گرمی کی لہروں کی کمی کی وجہ سے سوکھ گیا ہے (اے ایف پی)
TT

یورپ میں بھی خشکی چھا گئی ہے

جھیل برینٹز کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو دریائے ڈوب کا حصہ ہے جسے فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان قدرتی سرحد سمجھا جاتا ہے اور یہ دریا حال ہی میں بارش اور گرمی کی لہروں کی کمی کی وجہ سے سوکھ گیا ہے (اے ایف پی)
جھیل برینٹز کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو دریائے ڈوب کا حصہ ہے جسے فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان قدرتی سرحد سمجھا جاتا ہے اور یہ دریا حال ہی میں بارش اور گرمی کی لہروں کی کمی کی وجہ سے سوکھ گیا ہے (اے ایف پی)
برطانیہ اور فرانس میں پیر کو ریکارڈ درجۂ حرارت دیکھا گیا ہے جبکہ گرمی کی لہر نے جنوب مغربی یورپ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور جنگل کی آگ نے مزید جنگلات کو تباہ کردیا ہے۔

برطانیہ میں موسمیات کے ماہرین نے ایک ایسے ملک میں الجھن سے خبردار کیا ہے جو شدید موسمی مظاہر کے لیے لیس نہیں ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زندگیاں خطروں کا نشانہ بن رہی ہیں اور فرانسیسی پریس ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ لندن میں درجۂ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے جو 38.7 ڈگری کی ریکارڈ سطح کے قریب پہنچ گیا ہے اور یہ منگل کو پہلی بار 40 ڈگری سے تجاوز کر سکتا ہے جیسے کہ ماہر موسمیات نے خبردار کیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے ایک موسمیاتی سائنسدان نکوس کرسٹیڈیس نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے اس بات کے احتمال کو متاثر کیا ہے کہ یقینی طور پر برطانیہ میں درجۂ حرارت انتہائی درجۂ حرارت تک پہنچ جائے گی اور ایسے دن بھی دیکھے جا سکتے ہیں جن میں درجۂ حرارت موجودہ موسم میں برطانیہ کے اندر 40 ڈگری سیلسیس سے بھی آگے بڑھ سکتے ہیں جو اس قدرتی موسم کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہوسکتے ہیں جن سے انسانی اعمال متاثر نہیں ہوا کرتے تھے۔ اگرچہ طویل مہینوں کی بارش اور دھند کے بعد برطانیہ میں گرمی ایک بہت ہی مطلوبہ مہمان ہوا کرتی ہے کیونکہ موسم گرما دھوپ کے دنوں، تعطیلات اور باغات سے لطف اندوز ہونے کے وعدوں کے ساتھ آتا ہے لیکن ممکنہ درجۂ حرارت عام طور پر 30 ڈگری سیلسیس سے زیادہ نہیں ہوتا ہے اور پھر انتباہات آنے لگے ہیں کہ سورج کی تپش سخت ہوگی، خشکی آئے گی اور دیگر خطرات بھی سامنے آئیں گے خاص طور پر چونکہ عمارتیں گرم موسم کے لئے ڈیزائن نہیں کی گئی ہیں۔(۔۔۔)

منگل  20   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  19 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15939]  



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]