فلسطینی صدر اسرائیل کے ساتھ امن عمل کے لئے تیار ہیں

فلسطینی صدر کو گزشتہ روز بخارسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
فلسطینی صدر کو گزشتہ روز بخارسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

فلسطینی صدر اسرائیل کے ساتھ امن عمل کے لئے تیار ہیں

فلسطینی صدر کو گزشتہ روز بخارسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
فلسطینی صدر کو گزشتہ روز بخارسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
فلسطینی صدر محمود عباس نے بین الاقوامی قانونی جواز کی بنیاد پر اسرائیل کے ساتھ امن عمل میں شامل ہونے کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کی ہے اور یکطرفہ اقدامات کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو دو ریاستی حل کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

عباس اپنے رومانیہ کے ہم منصب کلاؤس جوہانس کے ساتھ رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں جہاں وہ پیر کے روز دو روزہ دورہ پر یورپ پہنچے ہیں اور موصوف بدھ کے روز فرانس صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات کریں گے۔

عباس نے زور دے کر کہا ہے کہ موجودہ صورتحال غیر پائیدار ہے اور ہم بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے کے لئے رابطے جاری رکھیں گے تاکہ حالات کو خراب ہونے سے روکا جا سکے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، کیونکہ دو ریاستی حل کے خاتمہ کی وجہ سے ہمیں مشکل اور پیچیدہ اختیارات کا سامنا کرنا پڑے گا۔(۔۔۔)

بدھ  21   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  20 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15940]  



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]