المالکی نے الصدر پر حملہ کرنے میں ایرانی پاسداران کے ساتھ اتحاد کرنے کا کیا ارادہ

نوری المالکی (واع)
نوری المالکی (واع)
TT

المالکی نے الصدر پر حملہ کرنے میں ایرانی پاسداران کے ساتھ اتحاد کرنے کا کیا ارادہ

نوری المالکی (واع)
نوری المالکی (واع)
عراقی عدلیہ نے ریاستی قانون اتحاد کے رہنما نوری المالکی سے منسوب ریکارڈنگز کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور عدالتی اتھارٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرخ تحقیقاتی عدالت کو المالکی سے منسوب آڈیو لیکس کے حوالے سے قانونی اقدامات کرنے کے لئے پبلک پراسیکیوشن کو جمع کرائی گئی ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت نے اس کی بنیادی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

عراق میں 2003 کے بعد سے یہ ایک ایسا پہلا معاملہ ہے جب عدلیہ نے پہلی صف کے لیڈروں میں سے ایک کے خلاف تحقیقات شروع کیا تھا۔

دوسری طرف المالکی نے کل نشر ہونے والے اپنے سے منسوب ریکارڈنگ کے پانچویں ایپی سوڈ میں انکشاف کیا ہے کہ وہ ایرانی پاسداران انقلاب کے ساتھ مل کر الصدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر اور شیعہ مذہبی رہنماؤں پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن عراقی سیاسی رہنماؤں پر سابق وزیر اعظم اپنے منصوبے کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں وہ ایک غیر واضح بریگیڈ ہے۔

دوسری طرف ریکارڈنگ میں "البقیع بریگیڈ کے اماموں" کا نام دکھایا گیا ہے جس کا ہیڈ کوارٹر ایران کے ساتھ سرحدی صوبے دیالی میں ہے اور مذکورہ بریگیڈ کے کمانڈر نے جس سے المالکی بات کر رہے تھے اعلان کیا ہے کہ آیت اللہ میرزا نامی ایک نامعلوم شیعہ شخصیت پر انحصار کر رہے ہیں تاہم میرزا ایک مفتی ہیں جن سے ملیشیا آپریشن کرنے سے پہلے رائے حاصل کرتی ہے اور انہوں نے کل ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اس بریگیڈ سے کسی قسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔(۔۔۔)

بدھ  21   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  20 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15940]  



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]