یورپی یونین نے حوثیوں کے کراسنگ کھولنے سے انکار پر افسوس کا اظہار کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3768806/%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%B3%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DA%BE%D9%88%D9%84%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%81%D8%B3%D9%88%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B8%DB%81%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
یورپی یونین نے حوثیوں کے کراسنگ کھولنے سے انکار پر افسوس کا اظہار کیا ہے
العلیمی کو جدہ سے واپس ہونے کے بعد عدن پہنچنے کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (سبا)
ریاض: عبد الہادی حبتور۔ عدن: علی ربیع
TT
TT
یورپی یونین نے حوثیوں کے کراسنگ کھولنے سے انکار پر افسوس کا اظہار کیا ہے
العلیمی کو جدہ سے واپس ہونے کے بعد عدن پہنچنے کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (سبا)
یورپی یونین نے حوثیوں کی جانب سے یمن کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی کی جانب سے چھ سال کی مدت سے زیادہ تعز کی بند سڑکوں اور کراسنگ کھولنے کی تجویز کو مسترد کئے جانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور دوسری جانب یمن میں تنازعہ کے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنگ بندی میں توسیع کریں۔ کل یورپی یونین کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو خاص طور پر تعز کے ارد گرد سڑک کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں حوثیوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی حالیہ تجویز کو مسترد کرنے پر شدید افسوس ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ حدیدہ کی بندرگاہ کے راستے اور صنعاء جانے اور جانے والی تجارتی پروازوں کے ذریعہ ایندھن کی ترسیل کے ساتھ ساتھ راستوں کو دوبارہ کھولنا جنگ بندی کے دائرہ میں ایک اہم انسانی ہمدردی کا حصہ ہے اور ترجمان نے ایک بیان میں مزید کہا کہ یورپی یونین حوثیوں پر زور دیتی ہے کہ وہ یمن کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی کی تجویز پر نظر ثانی کریں اور اسے قبول کریں۔(۔۔۔)
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857806-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-2025-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D9%82%D8%B4%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%88%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%DB%81%D9%85-%D8%AD%D8%B5%DB%81
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔
ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔
دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)