یورپی یونین نے حوثیوں کے کراسنگ کھولنے سے انکار پر افسوس کا اظہار کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3768806/%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%B3%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DA%BE%D9%88%D9%84%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%81%D8%B3%D9%88%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B8%DB%81%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
یورپی یونین نے حوثیوں کے کراسنگ کھولنے سے انکار پر افسوس کا اظہار کیا ہے
العلیمی کو جدہ سے واپس ہونے کے بعد عدن پہنچنے کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (سبا)
ریاض: عبد الہادی حبتور۔ عدن: علی ربیع
TT
TT
یورپی یونین نے حوثیوں کے کراسنگ کھولنے سے انکار پر افسوس کا اظہار کیا ہے
العلیمی کو جدہ سے واپس ہونے کے بعد عدن پہنچنے کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (سبا)
یورپی یونین نے حوثیوں کی جانب سے یمن کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی کی جانب سے چھ سال کی مدت سے زیادہ تعز کی بند سڑکوں اور کراسنگ کھولنے کی تجویز کو مسترد کئے جانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور دوسری جانب یمن میں تنازعہ کے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنگ بندی میں توسیع کریں۔ کل یورپی یونین کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو خاص طور پر تعز کے ارد گرد سڑک کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں حوثیوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی حالیہ تجویز کو مسترد کرنے پر شدید افسوس ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ حدیدہ کی بندرگاہ کے راستے اور صنعاء جانے اور جانے والی تجارتی پروازوں کے ذریعہ ایندھن کی ترسیل کے ساتھ ساتھ راستوں کو دوبارہ کھولنا جنگ بندی کے دائرہ میں ایک اہم انسانی ہمدردی کا حصہ ہے اور ترجمان نے ایک بیان میں مزید کہا کہ یورپی یونین حوثیوں پر زور دیتی ہے کہ وہ یمن کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی کی تجویز پر نظر ثانی کریں اور اسے قبول کریں۔(۔۔۔)
کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیاhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4856176-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7
کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔