تہران سربراہی اجلاس نے شام کے جنیوا ٹریک کو "دفن" کر دیا

ترکی کو اپنے فوجی آپریشن کے لیے روس اور ایران کی طرف سے واضح مسترد کا سامنا

ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے ساتھ کل تہران میں (ا.ف.ب)
ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے ساتھ کل تہران میں (ا.ف.ب)
TT

تہران سربراہی اجلاس نے شام کے جنیوا ٹریک کو "دفن" کر دیا

ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے ساتھ کل تہران میں (ا.ف.ب)
ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے ساتھ کل تہران میں (ا.ف.ب)

منگل کو تہران میں منعقد ہونے والے ایرانی-روس-ترک سربراہی اجلاس نے شامی فائل پر اختلافات کو مزید پختہ کر دیا ہے خاص طور پر کرد "پیپلز پروٹیکشن یونٹس" کے خلاف متوقع ترک فوجی آپریشن نے۔
سربراہی اجلاس کے اختتام پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان اور ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں ان  کے درمیان ہونے والے معاہدے کے نکات پر توجہ مرکوز کی گئی، جس میں یہ بات قابل ذکر تھی کہ اس سربراہی اجلاس میں جیسا کہ ظاہر ہوتا ہے کہ ماسکو  نے شام کے آئین کے لیے جنیوا ٹریک کو "دفن" کرنے کی کوششوں کو مکمل کر لیا ہے۔ معاہدے کے نکات پر توجہ مرکوز کرنے کے باوجود، حتمی بیان نے درحقیقت تینوں فریقوں کے موقف میں مسلسل دوری کو قائم کر دیا، جیسا کہ ایران اور روس کی موجودگی ترکی کے مقابلے میں ایک مختلف جانب پختہ ہو چکی ہے، اس کی تصدیق ماسکو اور تہران کا شمالی شام میں ترک فوجی اقدام کو مسترد کرنے کے واضح اعلان اور خطے کے استحکام اور شام کی علاقائی سالمیت پر اس کے اثرات کے بارے میں خبردار کرنے سے ہوئی۔ (...)

جمعرات - 22 ذی الحجہ 1443ہجری - 21 جولائی 2022ء شمارہ نمبر (15941)
 



سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
TT

سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)

ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کل بدھ کے روز جنوبی ایران کے شہر کرمان کے قبرستان کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جو کہ "پاسداران انقلاب" کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ قاسم سلیمانی کی 2020 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہونے والی ہلاکت کی برسی کے موقع پر ہوئے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر کرمان میں منعقدہ برسی کی تقریب کے دوران پہلا دھماکہ ہوا اور پھر 10 منٹ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا، ان دونوں دھماکوں میں کم از سے 103 افراد ہلاک اور 171 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کرمان شہر میں  "ایمرجنسی آرگنائزیشن" کے سربراہ شہاب صالحی نے ہلاکتوں کے بارے میں کہا کہ "یہ دو بم دھماکوں کی وجہ سے ہوئیں۔" کرمان کے میئر نے بتایا کہ دونوں دھماکے 10 منٹ کے وقفے سے ہوئے۔

ایران کی سرکاری ایجنسی "ارنا (IRNA)" نے کہا: "پہلا دھماکہ سلیمانی کی قبر سے 70 میٹر کے فاصلے پر ہوا اور دوسرا اس سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہوا۔"

ایرانی حکومت نے بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے آج جمعرات کے روز سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ایرانی قوم کے مجرموں اور شریر دشمنوں نے ایک بار پھر تباہی مچائی ہے اور کرمان کی آبادی کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اس تباہی کا سخت جواب دیا جائے گا۔"

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ کرمان دھماکوں کے پیچھے جو ہیں ان سے بدلہ لینا "ناگزیر اور حتمی" ہے۔

رئیسی نے ایک بیان میں کہا: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد جلد ہی منظر عام پر آئیں گے اور انہیں اپنے گھناؤنے فعل پر سیکورٹی فورسز اور حکومتی فورسز کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]