پوٹن: ہم عالمی تاریخ میں ایک نئے مرحلے کا مشاہدہ کر رہے ہیں

پوٹن عالمی نظم و نسق کے دو ماڈلز کے درمیان تصادم پر بات کرتے ہوئے۔ (ا.ف.ب)
پوٹن عالمی نظم و نسق کے دو ماڈلز کے درمیان تصادم پر بات کرتے ہوئے۔ (ا.ف.ب)
TT

پوٹن: ہم عالمی تاریخ میں ایک نئے مرحلے کا مشاہدہ کر رہے ہیں

پوٹن عالمی نظم و نسق کے دو ماڈلز کے درمیان تصادم پر بات کرتے ہوئے۔ (ا.ف.ب)
پوٹن عالمی نظم و نسق کے دو ماڈلز کے درمیان تصادم پر بات کرتے ہوئے۔ (ا.ف.ب)

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کل (بروز بدھ) عالمی نظم و نسق کے "مغربی ماڈل" پر ایک سخت حملہ کیا اور کہا کہ یہ "عوام کی دولت لوٹنے" پر مبنی ہے اور موجودہ بین الاقوامی نظام کا متبادل فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ دنیا عالمی تاریخ کے ایک نئے مرحلے کے دروازے پر کھڑی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ "حقیقی خودمختار ریاستیں" اپنی خصوصیات کو واضح کریں گی اور اپنے معیارات طے کریں گی۔
"نئے دور کے لیے مضبوط نظریات" کے عنوان سے ایک بات چیت کے فورم میں شرکت کے دوران روسی صدر یہ ظاہر کرنے کے خواہاں تھے کہ مغرب کے ساتھ موجودہ محاذ آرائی کا تعلق صرف یوکرائن کے بارے میں صورتحال سے نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی نظم و نسق کے دو ماڈلز کے درمیان تصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی تاریخ "ایک نئے مرحلے کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں صرف حقیقی خودمختار ریاستیں اعلیٰ ترقی کے ڈائنامکس کا مظاہرہ کر سکتی ہیں۔"
پوٹن  نے نوٹ کیا کہ "واقعی انقلابی تبدیلیاں زیادہ سے زیادہ رفتار اور طاقت حاصل کر رہی ہیں۔" انہوں نے کہا کہ "ان بڑے پیمانے پر تبدیلیوں میں پیچھے نہیں ہٹنا ہے۔" قومی اور عالمی سطح پر ایک ہم آہنگ اور زیادہ مساوی عالمی نظام کی بنیادیں اور اصول تیار کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے نئے بین الاقوامی نظام کے متبادل پیش کرنے میں "مغربی ماڈل" کی ناکامی کی طرف اشارہ کیا۔
یہ اس وقت ہو رہا ہے کہ جب روسی وزیر خارجہ سرگئی لافروف کی طرف سے نئے یوکرینی علاقوں کو شامل کرنے کے لیے لڑائیوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے۔لافروف نے کہا کہ "یوکرین میں روسی خصوصی آپریشنز کے جغرافیائی مقاصد اب لوگانسک اور دونیٹسک تک محدود نہیں رہے... بلکہ یہ دیگر علاقوں میں منتقل ہو جائیں گے۔" (...)

جمعرات - 22 ذی الحجہ 1443ہجری - 21 جولائی 2022ء شمارہ نمبر (15941)



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]