اقوام متحدہ کے ایلچی: ہم "طالبان" اور "داعش" کے درمیان جنگ اور "القاعدہ" کو دیکھ رہے ہیں

عبداللہ الدردری، افغانستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر (الشرق الاوسط)
عبداللہ الدردری، افغانستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر (الشرق الاوسط)
TT

اقوام متحدہ کے ایلچی: ہم "طالبان" اور "داعش" کے درمیان جنگ اور "القاعدہ" کو دیکھ رہے ہیں

عبداللہ الدردری، افغانستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر (الشرق الاوسط)
عبداللہ الدردری، افغانستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر (الشرق الاوسط)

افغانستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر عبداللہ الدردری نے کہا ہے کہ "طالبان" ایک "وحشیانہ جنگ اور داعش کے خلاف واضح جنگ" کے درمیان میں ہیں۔ انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کی گئی ہے کہ افغانستان میں "القاعدہ" کی سرگرمیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے  اقوام متحدہ اور دیگر حکام "ان الفاظ کے نفاذ کی نگرانی کر رہے ہیں۔"
الدردری نے پرسوں "زوم" ایپلی کیشن کے ذریعے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کا، "منفی اور چونکا دینے والا" فیصلہ جاری ہونے سے قبل اقوام متحدہ اور "طالبان" کے درمیان سیاسی بات چیت تعمیری اور آگے بڑھ رہی تھی۔
منشیات کے موضوع پر الدردری نے کہا کہ کل زرعی رقبہ میں سے 10 فیصد پر منشیات کی کاشت کی جاتی ہے۔ "دنیا میں افیون کی 80 فیصد پیداوار افغانستان کرتا ہے اور اس میں 40 لاکھ افراد نشے کے عادی ہیں، جن میں 1.5 ملین خواتین اور بچے شامل ہیں، جس سے مالی آمدنی 2 سے 3 بلین ڈالر کے درمیان ہے، جبکہ اسکی مارکیٹ ویلیو 200 بلین ڈالر ہے۔" انہوں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ (...)

جمعرات - 22 ذی الحجہ 1443ہجری - 21 جولائی 2022ء شمارہ نمبر (15941)

 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]