میکرون نے فلسطین اسرائیل مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے

عباس اور میکرون کو کل ایلیزیہ میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عباس اور میکرون کو کل ایلیزیہ میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

میکرون نے فلسطین اسرائیل مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے

عباس اور میکرون کو کل ایلیزیہ میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عباس اور میکرون کو کل ایلیزیہ میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کل (بدھ کو) ایلیزیہ پیلس میں فلسطینی صدر محمود عباس کا استقبال کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان براہ راست سیاسی مذاکرات کی بحالی مطالبہ کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ تشدد کی نئی کارروائیاں کسی بھی وقت پھوٹ سکتی ہیں۔

میکرون نے 15 دن قبل اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ کے سامنے اپنے بیانات کو یاد کرتے ہوئے حالیہ گفت وشنید کو خرابیوں سے بھرا ہوا ایک مشکل راستہ قرار دیا ہے لیکن ہمارے پاس امن کے لئے اپنی کوششوں کو بحال کرنے کا کوئی متبادل نہیں ہے۔

رومانیہ کے بعد اپنے دوسرے یورپی دورہ کے موقع پر فلسطینی صدر نے فرانسیسی صدر سے وہ بات سنی جو وہ ایلیزیہ محل میں ان سے ملاقات کے دوران سننا چاہتے تھے اور یہ بات ان کے اس مطالبہ کے مطابق سامنے آئی جو انہوں نے گزشتہ جون کو ایک مشاورتی ٹیلی فون پر گفتگو کے ذریعہ ان سے کہا تھا۔

عباس کے ساتھ اپنی ملاقات کے آغاز سے قبل اپنی تقریر میں میکرون نے زور دیا کہ وہ ایک معتبر سیاسی افق تلاش کرنے کے لئے خیر سگالی کی تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور وہ اس عمل کو دوبارہ شروع کرنے اور بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل تلاش کیا جا سکے۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ بات قابل ذکر رہی کہ میکرون اور عباس اس مقصد کے لئے بلائے گئے موجودہ پریس کی جانب سے کوئی سوال لئے بغیر دو لکھے ہوئے مختصر الفاظ پڑھ کر مطمئن ہو گئے اور یہ بات واضح ہو گئی کہ عباس سابقہ باتوں کے باوجود میکرون کے ایک فعال کردار کی شرط لگائی ہے جیسا کہ انھوں نے صاف صاف کہا کہ جناب صدر! ہم اپنے خطے میں امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات اور تحرکات شروع کرنے میں آپ کے کردار پر اعتماد کر رہے ہیں اور ہم اپنی جانب سے متعلقہ یورپی اور عرب فریقوں کے ساتھ تعاون کرکے بین الاقوامی قانونی جواز کی بنیاد پر امن کے حصول کے لئے آپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق ہماری سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جا سکے اور اس میں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ مشرقی بیت المقدس ہماری فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  22   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  21 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15941]  



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]