جج کے فیصلہ کی وجہ سے لبنان کی بینکنگ کو مفلوج کر دیا ہے

جج غادہ عون کو عمارت خالی کرنے کی عدالتی درخواست پہنچانے کے بعد لبنانی بینک کے ہیڈ کوارٹر سے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
جج غادہ عون کو عمارت خالی کرنے کی عدالتی درخواست پہنچانے کے بعد لبنانی بینک کے ہیڈ کوارٹر سے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

جج کے فیصلہ کی وجہ سے لبنان کی بینکنگ کو مفلوج کر دیا ہے

جج غادہ عون کو عمارت خالی کرنے کی عدالتی درخواست پہنچانے کے بعد لبنانی بینک کے ہیڈ کوارٹر سے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
جج غادہ عون کو عمارت خالی کرنے کی عدالتی درخواست پہنچانے کے بعد لبنانی بینک کے ہیڈ کوارٹر سے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
پرسوں روز (منگل) وسطی بیروت میں لبنانی بینک کے صدر دفتر پر جج غادہ عون کے ذریعہ ہونے والے چھاپے اور اس بینک کے گورنر ریاض سلامہ کو گرفتار کرنے کی کوشش کے ساتھ ہی سیاسی اور عدالتی طور پر بات چیت شروع ہو چکی ہے۔

اس چھاپے کی وجہ سے بینکاری کے شعبے میں شدید انتشار پیدا ہوا ہے اور بینکاری نقل وحرکت مفلوج ہوگئی ہے اور مرکزی بینک کے ملازمین نے احتجاجاً تین روز ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور بیروت میں اپیل پبلک پراسیکیوٹر جج رجا حاموش نے ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی ہے جس کے نتیجے میں چھاپے اور اس میں ہونے والی خلاف ورزیوں کے حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے جسے وہ امتیازی پبلک پراسیکیوٹر جج غسان عویدات کے پاس جمع کرائیں گے اور قانونی اور عدالتی حلقے اس اقدام کے منتظر ہیں جس کا سہارا متعلقہ عدالتی ریفرنسز لینے والے ہیں۔

ایک ممتاز عدالتی ذریعے نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ عویدات جج حاموش کی رپورٹ کا مطالعہ کریں گے اور اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا وہ جج عون کے خلاف ان کے براہ راست اعلیٰ کی حیثیت سے کارروائی کریں گے یا اس معاملے کو سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجیں گے تاکہ جو کچھ ہوا ہے اس کے حقائق سے آگاہ کیا جا سکے اور مذکورہ جج کے اپنے کردار اور اختیار کو ختم کرنے اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر جاکر بیروت کے علاقے میں چھاپے مارنے کے معاملہ کو صحیح انداز میں دیکھا جا سکے۔(۔۔۔)

جمعرات  22   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  21 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15941]  



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]