فیصلہ سازوں کی خاموشی نے سوڈانیوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے

17 جولائی کے دن خرطوم میں سویلین حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
17 جولائی کے دن خرطوم میں سویلین حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

فیصلہ سازوں کی خاموشی نے سوڈانیوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے

17 جولائی کے دن خرطوم میں سویلین حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
17 جولائی کے دن خرطوم میں سویلین حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ان دنوں سوڈان میں خود مختاری کونسل کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان اور ان کے نائب محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کی خطوں میں ہونے والے خونریز واقعات اور دارالحکومت اور دیگر شہروں میں جاری عوامی احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے خاموشی پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں بہت سے لوگوں نے گزشتہ 25 اکتوبر سے ملک پر حکمرانی کرنے والے دو براہ راست حکام کی خاموشی پر اپنی حیرت کا اظہار کیا ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ وہ ملک میں ہونے والے حد سے زیادہ تشدد کے خوف زدہ شہریوں سے خطاب کرنے کے لئے باہر نہیں آئے ہیں اور یہ تشدد ریاستی ایجنسیوں اور قبائلی لوگوں کی طرف سے مختلف قسم کی ہیں۔

دونوں افراد نے اس سیکیورٹی اینڈ ڈیفنس کونسل کی ٹیکنیکل کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان پر اکتفا کیا ہے جس نے بلیو نیل کے علاقے میں ہونے والے واقعات کے لئے سوشل میڈیا سائٹس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کو غیر رجسٹرڈ موبائل فون نمبر بند کرنے کی ہدایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ  24   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  23 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15943]  



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]