لیبیا کے دارالحکومت میں خونریز جھڑپیں ہوئیں

لیبیا کے دارالحکومت کی ایک گلی میں کل جھڑپوں والے علاقوں کے قریب ایک فوجی دستہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
لیبیا کے دارالحکومت کی ایک گلی میں کل جھڑپوں والے علاقوں کے قریب ایک فوجی دستہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

لیبیا کے دارالحکومت میں خونریز جھڑپیں ہوئیں

لیبیا کے دارالحکومت کی ایک گلی میں کل جھڑپوں والے علاقوں کے قریب ایک فوجی دستہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
لیبیا کے دارالحکومت کی ایک گلی میں کل جھڑپوں والے علاقوں کے قریب ایک فوجی دستہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
لیبیا کے دارالحکومت میں جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب دو مسلح گروپوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 16 افراد ہلاک اور 30 ​​زخمی ہوئے ہیں اور جھڑپیں کل دوپہر ایک مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئیں ہیں جس کے دوران شہر کے مشرق میں طرابلس یونیورسٹی کے کیمپس اور طرابلس میڈیکل سینٹر کے قریب دونوں طرف شدید فائرنگ کا منظر دیکھنے کو ملا ہے واقع ہوا جہاں بہت سے لوگوں نے تشدد سے بھاگتے ہوئے پناہ لی ہے۔

یہ جھڑپیں صدارتی کونسل کی عبدالرؤف کارہ کی سربراہی میں صدارتی ایجنسی کے ماتحت "دہشت گردی اور منظم جرائم سے نمٹنے" کے عناصر اور صدارتی گارڈ کے کمانڈر ایوب ابو راس کی قیادت میں "ٹرپولی ریوولیوشنری" بریگیڈ کے ایک ٹیم کے درمیان ہوئیں ہیں اور یہ جھڑپیں اس منظر نامہ کی وجہ سے ہوئیں کہ دوسرے نے پہلے پر اپنے ایک آدمی کو اچک لینے کا الزام عائد کیا ہے اور پہلے پر اس کے آدمی کو گرفتار کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

لیبیا ایئر لائنز نے قاہرہ سے آنے والی اپنی پروازوں کا رخ موڑ دیا اور بن غازی سے آنے والی گلوبل ایئر لائنز جو جھڑپوں کے مقام کے قریب معیتیقہ ہوائی اڈے پر اترنے والی تھیں ان کو طرابلس سے 250 کلومیٹر مشرق میں واقع مصراتہ ہوائی اڈے کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ  24   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  23 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15943]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]