سلامتی کونسل منگل کو انقرہ کے خلاف بغداد کی شکایت پر بحث کرے گی

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو گزشتہ روز دیالی میں "پاپولر موبلائزیشن" کے قیام کی آٹھویں برسی کے موقع پر ایک پریڈ کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو گزشتہ روز دیالی میں "پاپولر موبلائزیشن" کے قیام کی آٹھویں برسی کے موقع پر ایک پریڈ کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

سلامتی کونسل منگل کو انقرہ کے خلاف بغداد کی شکایت پر بحث کرے گی

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو گزشتہ روز دیالی میں "پاپولر موبلائزیشن" کے قیام کی آٹھویں برسی کے موقع پر ایک پریڈ کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو گزشتہ روز دیالی میں "پاپولر موبلائزیشن" کے قیام کی آٹھویں برسی کے موقع پر ایک پریڈ کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عراقی حکومت نے کل اعلان کیا ہے کہ اس نے گزشتہ بدھ کو کردستان کے علاقے زاخو ضلع میں ایک سیاحتی کمپلیکس پر ترکی کی اس بمباری کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو شکایت پیش کی ہے جس میں جنوبی عراق سے تعلق رکھنے والے 9 سیاح ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

عراقی وزیر خارجہ فؤاد حسین نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل منگل کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی جس میں عراق کے خلاف ترکی کے حملوں پر بحث کی جائے گی اور خاص طور پر یہ تازہ ترین واقعہ عراقی خودمختاری کی واضح خلاف ورزی ہے اور حسین نے کل 242 اراکین کی موجودگی میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اس بمباری والے علاقے میں جانے کے لئے ایک فوجی، انتظامی اور سیاسی کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت کی ہے جس کے نتیجے میں 9 شہری ہلاک اور دیگر 31 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ اپنی نوعیت کی پہلی شکایت ہے جسے عراق نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے عراقی سرزمین پر ترکی کی بمباری کے پس منظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  25   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  24 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15944]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]